مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-12929
تاریخ اجراء: 06 محرم الحرام1445 ھ/25جولائی
2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید
نے وتر کے قعدہ اولیٰ میں بھولے سے درودِ ابراہیمی
بھی پڑھ لیا پھر یاد آنے پر تیسری رکعت کے لیے
کھڑا ہوا تو اس میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا۔
اب دریافت طلب امر یہ
ہے کہ اس صورت میں زید پر کتنے سجدہ سہو واجب ہوں گے؟ اگر زید سہو کے فقط دو ہی سجدے
کرکے نماز مکمل کرے تو کیا اس کی نمازدرست ادا ہوجائے گی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز میں سہواً ایک سے زیادہ واجب ترک ہونے
کی صورت میں بھی نمازی پر سہو کے دو ہی سجدے واجب
ہوں گےیعنی سہو کا سلام ایک ہی مرتبہ پھیرکر دو
سجدے کرنے ہیں ، یہ دو سجدےایسی
سب غلطیوں کی تلافی کے
لئے کافی ہیں ۔لہذا پوچھی گئی صورت میں سہو
کے دو سجدے کرلینے سے زید کی وہ نمازِ وتر درست ادا ہو جائے گی۔
سجدہ سہو تکرار کے ساتھ
واجب نہیں ہوتا۔ چنانچہ بحرالرائق، رد المحتار وغیرہ کتبِ
فقہیہ میں مذکور ہے:”و
النظم للاول“ أنه لا يتكرر الوجوب بترک
أكثر من واجب حتى لو ترك جميع واجبات الصلاة ساهيا فإنه لا يلزمه أكثر من
سجدتين“یعنی ایک سے
زیادہ واجب بھولے سے چھوٹ جانےپر بھی سجدہ سہو تکرار کے ساتھ واجب
نہیں ہوگا، حتی کہ نمازی اگر نماز کے تمام واجبات کو بھولے سے
ترک کردے تب بھی اس پر دو سے زیادہ سہو کے سجدے لازم نہیں ہوں
گے۔(البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 107، دار الكتاب الإسلامي)
بہارِ شریعت میں ہے:” ایک نماز میں چند واجب
ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے ليے کافی ہیں۔ “(بہارِ شریعت، ج 01، ص 710،
مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟