Namaz Mein Ayat e Sajda Parhi Lekin Sajda Karna Bhool Gaye To Namaz Ka Hukum

نماز میں آیتِ سجدہ پڑھی لیکن سجدہ کرنا بھول گئے تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1274

تاریخ اجراء: 08جمادی الثانی1445 ھ/22دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں آیت سجدہ پڑھی، لیکن سجدہ نہیں کیا حتی کہ نماز بھی مکمل کرلی اور سلام کے بعد منافی نماز کام بھی کرلیے، اب کیا اس نماز کا اعادہ کرنا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں آیت سجدہ پڑھی، تو اس کا سجدہ نماز ہی میں واجب ہے،  بیرون نماز نہیں ہوسکتا ۔ اگر کسی نے آیت سجدہ پڑھی ، اس کے بعد تین آیات سے زائد قراءت بھی کی پھر رکوع و سجود کیا ،تو ایسا شخص گنہگار ہے مگر اس کی نماز ہو گئی ۔ اب یہ سجدہ ساقط ہو گیا ۔البتہ آیت سجدہ کرنے کے بعد مزید قراءت نہ کی اور رکوع  اور سجدہ کر لیا تو رکوع میں سجدے کی نیت کرنے سے رکوع ورنہ نماز کے  سجدے سے سجدہ تلاوت بھی ادا ہو گیا ۔

   در مختار میں ہے:”(ولو تلاها في الصلاة سجدها فيها لا خارجها) لما مروفي البدائع: وإذا لم يسجد أثم فتلزمه التوبة “یعنی اگر اس نے آیتِ سجدہ نماز میں تلاوت کی، تو اس کا سجدہ نماز میں کرے نہ کہ نماز سے باہر ،اس کی وجہ سے جو گزرچکا اور بدائع میں ہے:جب اس نے سجدہ نہ کیا، تو گناہ گار ہوا ، لہٰذا اس پر توبہ لازم ہے۔

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے : ” (قوله وإذا لم يسجد أثم إلخ) أفاد أنه لا يقضيها. قال في شرح المنية: وكل سجدة وجبت في الصلاة ولم تؤد فيها سقطت أي لم يبق السجود لها مشروعا لفوات محله. اهـ. أقول: وهذا إذا لم يركع بعدها على الفور وإلا دخلت في السجود وإن لم ينوها كما سيأتي وهو مقيد أيضا بما إذا تركها عمدا حتى سلم وخرج من حرمة الصلاة. أما لو سهوا وتذكرها ولو بعد السلام قبل أن يفعل منافيا يأتي بها ويسجد  للسهو كما قدمناه “یعنی مصنف کا یہ کہنا ” جب اس نے سجدہ  نہیں کیا تو گناہ گار ہوا“ اس بات کا فائدہ دیتا ہے کہ اس سجدہ کو قضا نہیں کرے گا ۔ شرح منیہ میں فرمایا:اور ہر وہ سجدہ جو نماز میں واجب ہوا اور نماز میں اس کا ادا نہ کیا، تو وہ ساقط ہوجائے گا یعنی اب اس کا سجدہ محل کے فوت ہوجانے کی وجہ سے مشروع باقی نہ رہا ۔ میں کہتا ہوں:اور یہ اس وقت ہے جب اس نے آیتِ سجدہ پڑھنے کے فوراً بعد رکوع نہ کیا ہو ورنہ وہ سجود میں داخل ہوگیااگرچہ اس نے اس کی نیت نہ کی جیسا کہ عنقریب آئے گا اور یہ مسئلہ مقید ہے اس کے ساتھ کہ جب اس نے جان بوجھ کر سجدہ ترک کیا  حتی کہ سلام پھیرا اور حرمتِ نماز سے نکل گیا، البتہ اگر بھول کر ترک ہوا اور اس کو یاد آگیا اگرچہ سلام کے بعد منافیِ نماز عمل سے پہلے ، تو سجدہ کو ادا کرے گا اور سجدۂ سہو کرے گا جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا۔(رد المحتار علی الدر المختار ،جلد2،صفحہ 705، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم