Namaz Mein Buland Awaaz Se Tauz o Tasmia Parhna Kaisa Hai ?

نماز میں بلند آواز سے تعوذ وتسمیہ پڑھنا کیسا ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5250

تاریخ اجراء:19صفرالمظفر1438ھ/20نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جہری نماز میں امام نے تعوذ و تسمیہ  آہستہ پڑھنے کی بجائے غلطی سے بلند آواز سے پڑھا تو امام پر سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں ؟

سائل:حافظ شہزاد(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سری و جہری  نماز میں تعوذ و تسمیہ کو آہستہ پڑھنا سنت ہے البتہ اگر امام نے بلند آواز سے پڑھ دیا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم