Namaz Mein Akhri Salam Pherte Waqt Shiddat Se Gas Aa Jaye Tu Namaz Ka Hukum

نماز میں آخری سلام پھیرتے وقت شدت سے گیس آجائے، تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1186

تاریخ اجراء: 13جمادی الاول1445 ھ/28نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں آخری سلام پھیرتے وقت شدت سے اسٹمک گیس(stomach gas) آ جائے تو نماز کا کیاحکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر گیس آنے سے آپ کی مرادپیٹ کے اندر ہی مروڑ ہے گیس خارج نہیں ہوئی تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور نماز بھی نہیں ٹوٹے گی۔

   لیکن اگر آپ کی مراد گیس کا خارج ہونا ہے تو اس کی  چندصورتیں ہیں۔

   (1) قعدۂ اخیرہ کے بعداگر ابھی تک ایک طرف بھی سلام نہیں پھیرا تھا کہ بغیر ارادہ کے گیس خارج ہو گئی،  تو بناء نہ کرنے کی صورت میں نماز فاسد ہوگئی ،ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا فرض ہے کہ نماز کا ایک فرض یعنی خروج بصنعہٖ ادا نہیں ہوا ۔

   (2)قعدہ اخیرہ کے بعد ایک طرف سلام پھیرنے سے بھی پہلے جان بوجھ کر گیس خارج کی تو چونکہ دونوں طرف سلام پھیرنا واجب ہے اس کےچھوڑنے کی وجہ سے یہ نماز واجب الاعادہ ہو گی۔

   (3) اگر ایک طرف سلام پھیر چکے تھےلیکن دوسری طرف سلام پھیرنے میں ابھی السلام نہ کہا تھا کہ گیس خارج ہو گئی تو اس صورت میں نماز تو ہو گئی البتہ دونوں طرف سلام پھیرنا جو کہ واجب تھا وہ ادا نہ ہوا لہٰذا دوبارہ وضو کر کے یہیں سے نماز کی بنا کر ے ، اگر بنا نہ کی تھی تو  واجب ترک ہو نےکی وجہ سےنماز واجب الاعادہ ہو گی۔

   (4) اگردوسری طرف سلام پھیر کر آپ السلام کہہ  چکے تھے اگرچہ علیکم ورحمۃ اللہ نہ کہا تھاپھر گیس خارج ہوئی تو اس صورت میں نماز مکمل ہوگئی اور اس کا اعادہ بھی واجب نہیں۔

   تنبیہ: شدت کا پاخانہ پیشاب معلوم ہوتے وقت، یا غلبہ ریاح (گیس)کے وقت نماز پڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔نماز شروع کرنے سے پیشتر اگر ان چیزوں کا غلبہ ہو تو وقت میں وسعت ہوتے ہوئے شروع ہی ممنوع و گناہ ہے، قضائے حاجت مقدم ہے، ہاں اگر قضائے حاجت اور وضو کے بعد وقت جاتا رہے گا تو پہلےنماز پڑھ لے اور اگر دوران نماز   گیس وغیرہ کا غلبہ  پیدا ہو جائے اور وقت میں گنجائش ہو تو بھی نماز توڑ دینا واجب ہے یعنی اگر اسی طرح پڑھ لی، تو  گناہ گار ہوا۔یہ نماز واجب الاعادہ ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے:” قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا، مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا، تو نماز واجب الاعادہ ہوئی اور بلاقصد کوئی منافی پایا گیا تو نماز باطل۔“(بہارِ شریعت، جلد1،حصہ3،صفحہ516،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بنا کی تفصیل یہ ہے کہ نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے، تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے، اس کو بنا کہتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اسے استیناف کہتے ہیں، اس حکم میں عورت مرد دونوں کا ایک ہی حکم ہےبنا کرنے کے بعدجس رکن میں حدث واقع ہو، اُس کا اعادہ کرے۔ بنا کے ليے چند شرطیں ہیں، اگر ان میں ایک شرط بھی کم ہوئی توبنا کرناجائز نہیں:    (1) حدث ہونے کے بعد کوئی رکن ادا نہ کیا ہو     (2) اوربغیر عذر ایک رکن کی مقدارانتظار بھی نہ کرے۔ (3) کوئی ایسا کام جو منافی نماز ہو اور اس کی بنا میں اجازت نہ ہو وہ نہ کیا ہو۔     (4) کوئی ایسا فعل کیا ہو جس کی اجازت تھی، تو بغیر ضرورت بقدر منافی زائد نہ کیا ہو۔وغیرہ(ماخوذ ازبہارِ شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ595، 596،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم