مجیب:محمد بلال عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1053
تاریخ اجراء:10صفرالمظفر1444 ھ/07ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
امام
کے پیچھے آمین کہہ
سکتے ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام کے پیچھے آمین کہہ سکتے ہیں لیکن
آہستہ آوازمیں کہیں گے کہ نمازی امام ہویامقتدی یامنفردان
سب کے لیے آہستہ آوازسے آمین کہناسنت ہے، جامع ترمذی میں حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی
عنہ سے روایت ہے:”عن علقمہ بن وائل عن ابیہ ان النبی صلی
اللہ علیہ وسلم قر أ غیر المغضوب علیھم ولا الضالین
فقال امین وخفض بھا صوتہ“ترجمہ: علقمہ بن وائل اپنے والد سے
روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے﴿ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین﴾پڑھا اور آہستہ آمین کہی ۔(جامع ترمذی،کتاب
الصلوٰة،باب ماجاء فی التامین،ج01،ص162،مطبوعہ: لاھور)
عمدة القاری شرح صحیح البخاری میں
ہے:” عن أبی وائل قال لم یکن عمر وعلی رضی اللہ
تعالی عنھما یجھران ببسم اللہ الرحمن الرحیم ولا بآمین “ترجمہ:حضرت ابو وائل فرماتے ہیں ہے کہ حضرت عمر فاروق،حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ
عنہما بسم اللہ الرحمن الرحیم اور آمین جہرسے نہ کہتے تھے ۔ (عمدة القاری ،کتاب الاذان،ج06،ص75،مطبوعہ
دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم