Namaz Ki Takbeerat e Inteqal Kehne Mein Galti Karna

نماز کی تکبیرات انتقال میں اللہُ اکْبر کے بجائے اللهُ اکبار کہنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2108

تاریخ اجراء: 05ربیع الثانی1445 ھ/21اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   اگرکوئی شخص   غلطی سے نماز کی تکبیرات  انتقال میں اللہُ اکْبر کی جگہ اللہُ  اکْبار کہے تو کیا نماز ہوجائےگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز کی تکبیرات  انتقال میں اللہُ اکْبر کی جگہ اللہ اکْبار کہنےسےنماز فاسد ہوجائےگی ،کیونکہ اکْبار پڑھنے سے معنی فاسدہوجاتے ہیں کہ یاتویہ "کبر(کاف کے فتحہ کےساتھ)"کی جمع ہے اور"کبر"کامعنی ہے "ڈھول"اوریاپھراکبار، حیض یاشیطان کانام ہے۔

   اور جس لفظ سے معنی فاسد ہوجائے، نماز میں اس کا استعمال کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، لہذا اس صورت میں  بھی نماز فاسد ہوجائے گی ، دوبارہ پڑھنی ہوگی۔نیز اگر کوئی شخص نماز کی تکبیرتحریمہ میں اللہُ اکْبر کی جگہ اللہ اکْبار کہےتو اس کی نماز شروع ہی نہیں ہوگی۔

   ردالمحتارمیں ہے "وتبطل الصلاة به لو حصل في أثنائها في تكبيرات الانتقالات۔۔۔۔ لأنه يكون جمع كبر وهو الطبل، فيخرج عن معنى التكبير، أو هو اسم للحيض أو للشيطان"ترجمہ: تکبیرات انتقال میں باء کے مد سے نماز باطل ہوجائے گی کیونکہ اس صورت میں اکبار،کبر کی جمع ہوگی اور کبر ڈھول کو کہتے ہیں تو یہ معنی تکبیر سے نکل جائے گا یا یہ حیض یا شیطان کا نام ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 1،ص 453،دار الفکر،بیروت)

   چنانچہ اس سے متعلق  بہار شریعت میں ہے :’’تکبیرات انتقال میں اللہ یا اکبر کے الف کو دراز کیا آللہ یا آکبر کہا یا بے کے بعد الف بڑھایا اکبار کہا نماز فاسد ہو جائے گی اور تحریمہ میں ایسا ہوا تو نماز شروع ہی نہ ہوئی۔"(بہار شریعت،ج01، حصہ 03،ص614،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم