Namaz Ki Rakaton Se Mutalliq Imam Aur Muqtadiyon Ka Ikhtilaf Ho Jaye To Hukum ?

نماز کی رکعتوں کے بارے میں امام اور مقتدیوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو حکم؟

مجیب:مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-11478

تاریخ اجراء:29ذوالقعدۃ الحرام 1442 ھ/10جولائی  2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب نے نماز عصر  پڑھائی ،نماز کے بعد چند مقتدیوں نے کہا کہ تین رکعتیں ہوئی ہیں  ،جبکہ امام اوراکثر مقتدیوں کو ظن غالب ہے کہ چار رکعتیں پوری  پڑھی ہیں ۔اس صورت میں نماز دوبارہ پڑھی جائے گی یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرامام کو ظن غالب ہےکہ نماز عصر  کی چار رکعتیں مکمل ادا ہوئی  ہیں ، تو نماز عصر مکمل صحیح ادا ہوئی ، اس نماز  کو دوبارہ پڑھنا لازم نہیں  ۔

   علامہ شامی علیہ الرحمۃ ردالمحتار میں ارشاد فرماتےہیں:”لو اختلف القوم والإمام مع فريق منهم ولو واحدا أخذ بقول الإمام“یعنی اگر نماز کے بعد امام اور مقتدیوں میں اختلا ف ہوجائے اورکچھ  مقتدی امام کےساتھ ہو ں،اگرچہ ایک ہی  ہو تو امام کا قول معتبر ہوگا ۔(رد المحتار ،جلد 02،صفحہ 679،مطبوعہ کوئٹہ )

   فتاویٰ قاضی خان میں ہے :”فان اختلف القوم فقال بعضھم صلی ثلاثا وقال بعضھم صلی اربعا والامام مع احد الفریقین یؤخذ بقول الامام “یعنی اگر نماز کے بعد مقتدیوں میں اختلاف ہو گیا بعض نے کہاکہ تین رکعتیں ہوئی ہیں اور بعض نے کہاکہ چار رکعتیں اور امام ان میں سے ایک گروہ کےساتھ ہےتو امام جس کےساتھ ہے اس کا قول لیا جائےگا ۔(فتاویٰ قاضی خان ،جلد 01،صفحہ100،مطبوعہ کوئٹہ )

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں فرماتےہیں :”اور اگر  مقتدیوں میں باہم اختلاف ہوا تو امام جس طرف  ہے اس کا قول لیا جائے گا۔“(بھار شریعت،جلد 01،صفحہ594،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم