Namaz Ki Pehli Rakat Mein Sana Ka Takrar Karne Se Sajda Sahw Wajib Hoga Ya Nahi?

نماز کی پہلی رکعت میں ثناء کا تکرار کرنے سے سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12919

تاریخ اجراء: 30 ذو الحجۃ الحرام1444 ھ/19جولائی 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی نماز  کی پہلی رکعت میں ثناء کا تکرار کر لے، تو کیا سجدہ سہو واجب ہوگا ؟ حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! پوچھی گئی صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

   تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ سورۃ الفاتحہ سے پہلے کا مقام ، مقامِ ثناء ہے اور مقامِ ثناء میں ثناء کی تکرار کرلینے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا کیوں کہ اس صورت میں کسی واجب کو ترک کرنا یا اسے مؤخر کرنا نہیں پایا جاتا ۔ جیسا کہ  فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اگر نمازی  حالتِ قیام میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے سے پہلے تشہدپڑھ لےیا رکوع و سجود میں تشہد پڑھ لے تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

   حالتِ قیام میں سورۃ الفاتحہ سے پہلے تشہدپڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”لو قرأ التشھد فی القیام ان کان فی الرکعۃ الاولی لایلزمہ شئ وان کان فی الرکعۃ الثانیۃ اختلف المشائخ فیہ،الصحیح انہ لایجب کذا فی الظھیریۃ ولو تشھد فی قیامہ قبل قراءۃ الفاتحۃ فلاسھو علیہ وبعدھا یلزمہ سجود  السھو وھو الاصح لان بعد الفاتحۃ محل قراءۃ السورۃ فاذا تشھد فیہ فقد اخر الواجب وقبلھا محل الثناء“یعنی اگر کسی شخص نے قیام میں تشہد پڑھ لیا،تو اگر اس نے پہلی رکعت میں پڑھا، تو کوئی چیز لازم نہ ہوگی اور دوسری رکعت میں پڑھا ،تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے ، صحیح یہ ہے کہ سجدۂ سہو واجب نہ ہوگا ،ایسا ہی ظہیریہ میں ہےاور اگر کسی شخص نے قیام میں سورۂ فاتحہ پڑھنےسے پہلے تشہد پڑھ لیا، تو اس پر سجدۂ سہو لازم نہ ہوگا اور اگر فاتحہ کے بعد پڑھا، تو سجدہ سہو لازم ہوگا  اور یہ زیادہ صحیح ہے ،کیونکہ فاتحہ کے بعد محلِ قراءت ہے ، تو جب اس نے تشہد پڑھا، تو واجب کو موخر  کردیا اور سورۂ فاتحہ سے پہلے محلِ ثنا ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 127، مطبوعہ بیروت)

   رکوع و سجود میں تشہدپڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔ جیسا کہ مجمع الانھر میں ہے:”(ان تشھد فی القیام او الرکوع او السجود لایجب )لانہ ثناء وھذہ المواضع محل للثناء۔وعن محمد:لو تشھد فی قیامہ قبل قراءۃ الفاتحۃ فلا سھو علیہ وبعدھا یلزمہ سجود السھووھو الاصح کما فی التبیین“یعنی اگر کسی شخص نے قیام، رکوع یا سجود میں تشہد پڑھا، تو سجدۂ سہو واجب نہ ہوگا کیونکہ تشہد ثنا ہے اور یہ مقامات محلِ ثنا ہیں  اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے:اگر کسی نے قیام میں فاتحہ کی قراءت سے پہلے تشہد پڑھ لیا، تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں اور فاتحہ کے بعد سجدہ سہو لازم ہوگا اور یہی زیادہ صحیح ہے جیسا کہ تبیین میں ہے۔ (مجمع الانھر، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 221، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ جد الممتار میں اس سے متعلق نقل فرماتے ہیں:”صرح فی الھندیۃ عن الظھیریۃ :لو قرا التشھد فی القیام ان کان فی الرکعۃ الاولیٰ لا یلزمہ شیئ وان کان فی الثانیۃ الصحیح انہ لایجب“یعنی ہندیہ میں ظہیریہ سے نقل کرتے ہوئے صراحت فرمائی:اگر کسی نے قیام میں تشہد پڑھ لیا، تو اگر پہلی رکعت میں پڑھا، تو کوئی چیز لازم نہیں اور اگر دوسری رکعت میں پڑھا، تو صحیح یہ ہے کہ (اس صورت میں بھی کوئی چیز) واجب نہیں۔(جدالممتار، کتاب الصلاۃ، ج 03، ص 527، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہارِ شریعت میں ہے :”پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا ،سجدۂ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا،تو نہیں۔“ (بہارِ شریعت، ج01،ص 713،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نماز میں سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے؟ اس سے متعلق بدائع الصنائع میں مذکور ہے:”وأما بيان سبب الوجوب فسبب وجوبه ترك الواجب الأصلي في الصلاة، أو تغييره أو تغيير فرض منها عن محله الأصلي ساهيا؛ لأن كل ذلك يوجب نقصانا في الصلاة فيجب جبره بالسجود“یعنی سجدہ سہو واجب ہونے کا سبب نماز کے کسی واجبِ اصلیہ کوسہواً  ترک کرنا یا س واجب کو بدلنا یا کسی فرض کو اس کی اصلی جگہ سے  ہٹا دینا ہے، کیونکہ یہ تمام باتیں نماز میں نقص کو لازم کرتی ہیں لہذا اس کمی کو سہو کے سجدوں کے ذریعے پورا کرنا واجب ہے ۔(بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 164، بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے :” واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے ليے سجدۂ سہو واجب ہے۔“(بہارِ شریعت، ج01،ص 708،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم