مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2432
تاریخ اجراء: 04رجب ا لمرجب1445 ھ/16جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر نماز کی پہلی
رکعت کے قیام میں ایک بار کھجلی (خارش )کی اوراسی
نماز کی دوسری رکعت میں
ایک بار کھجلی (خارش) کی تو کیا اس صورت میں
بھی نمازٹوٹ جائے گی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز عمل کثیر سے ٹوٹتی ہےاور ایک رکن میں تین
بار خارش وغیرہ کےلیے ہاتھ اٹھانا عمل کثیر کہلاتاہے، دو الگ
الگ ارکان میں تین باریاایک رکن میں ایک یا دو بارہاتھ اٹھانا عمل کثیر نہیں ہے۔اورپوچھی
گئی صورت میں اول توتین بارہاتھ اٹھانانہیں
پایاجارہا،بلکہ سائل کی وضاحت کے مطابق دوبارہاتھ
اٹھاناپایاجارہاہے اوراگراس صورت میں تین بارہاتھ استعمال
کیاہوتاتوتب بھی نمازنہیں ٹوٹنی تھی کیونکہ یہ
ایک رکن میں تین بارہاتھ اٹھانانہیں ہے بلکہ مختلف رکعتوں
میں ہاتھ اٹھاناہے لہذاعمل کثیرنہیں پایاگیا۔
علامہ محمد بن ابراہیم
حلبی رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہ (سالِ وفات:956ھ) لکھتےہیں:”(ولو حك) المصلي (جسده مرة أو مرتين) متواليتين (لا تفسد) لقلته (وكذا)لا تفسد (إذا
فعل) الحك (مرارا غير متواليات) بأن لم يكن في ركن واحد (ولو فعل) ذلك (مرارا
متواليات تفسد) لأنه عمل كثير “ ترجمہ :اور اگر نمازی نے اپنے جسم کو
مسلسل دو مرتبہ کھجایا ، تو عملِ قلیل ہونے کی وجہ سے نماز فاسد
نہیں ہوگی ، اسی طرح جب یہ کھجانا دو سے زائدچند بارہو ،
مگر مسلسل نہ ہو ، یعنی ایک رُکن میں نہ ہو، تب بھی
نماز نہیں ٹوٹے گی اور اگرمسلسل یعنی ایک ہی
رکن میں دو بار سے زائد کھجایا ، تو نماز فاسد ہو جائے گی،
کیونکہ یہ عملِ کثیر ہے ۔(غنية المستملي شرح منیۃ
المصلی ، مفسدات الصلاۃ ، صفحه 387 ، مطبوعه:
لاهور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟