Namaz Ki Har Rakat Mein 2 Sajde Hone Ki Hikmat

نماز کی ہررکعت میں دو سجدوں کی حکمت

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2226

تاریخ اجراء: 12جمادی الاول1445 ھ/27نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں دو سجدوں کی کیا حقیقت ہے،دو سجدے نماز میں کیوں کرتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       فتاوی رضویہ میں  ہے :

          " مبسوط شیخ الاسلام پھرحلیہ میں دوسجدے فرض ہونے کی حکمت بیان فرمائی :

         اﷲ تعالیٰ نے جب اولادآدم علیہ الصلوۃ والسلام سے عہد لیا جس کا ذکرا ﷲ نے اس آیت میں کیا ہے"اور اے محبوب!  یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا ، کیا میں تمہارا رب نہیں، سب بولے کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے" الآيۃ ، تو انھیں بطور تصدیق سجدے کا حکم دیا تو تمام مسلمان سجدہ ریز ہوگئے، لیکن کافر کھڑے رہ گئے جب مسلمانوں نے سجدے سے سر اٹھایا اور دیکھا کہ کفار نے سجدہ نہیں کیا، تو وہ دوبارہ اﷲ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوگئے کہ اﷲ تعالی نے انھیں سجدہ اول کی توفیق دی ، لہذا نماز میں دو سجدے فرض ولازم ہوگئے اور رکوع ایک ہی رہا۔"(فتاویٰ رضویہ، جلد06،صفحہ173،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم