Namaz Ke Waqt Koi Kaam Karna Kaisa?

نماز کے وقت کوئی کام کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3193

تاریخ اجراء:11ربیع الثانی1446ھ/15اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نماز کے وقت کوئی کام کرنا ناجائز ہے؟ اگر نماز کے وقت کام کرنا ناجائز ہے تو اس دوران اگر کوئی  جائز کام کرے، تو اس کام کو ناجائز کہا جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر وقت ایسا ہے کہ کسی کام میں مشغول ہونے سے واجب جماعت یا نماز قضا ہو جائے گی، توبلاضرورت شرعی اس کام میں قصداً مشغول ہونا، ناجائز و حرام ہے، کہ یہ جان بوجھ کر جماعت یا نماز کو فوت کرنا ہے۔  اور اگر وقت میں وسعت ہے، اور یہ کسی جائز  کام میں مشغول ہو گیا کہ  واجب جماعت یانمازقضانہیں ہوگی، تو یہ ناجائز نہیں۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اگر وقت ایسا تھا کہ بعد جماع غسل کرکے نماز کا وقت نہ ملے گا تو ایسی صورت میں جماع ہی حرام ہے کہ قصداً تفویت نماز ہے۔۔۔اور اگر وقت ایسا تھا کہ غسل ونماز کو کافی تھا مگر صبح ہوچکی تھی یا ہونے کے قریب تھی اور یہ ظن غالب تھا کہ اب سو کر آنکھ نہ کھُلے گی تو صحبت جائز تھی اور سونا حرام، اور اگر سونے کیلئے بھی وقت وسیع تھا اور اتفاقاً آنکھ ایسے تنگ وقت کھلی تو صحبت اور سونا دونوں حلال اور گناہ مرفوع۔"(فتاوی رضویہ، ج  3، ص 307،308،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم