مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-530
تاریخ اجراء:25 صفر المظفر6144ھ/31 اگست 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نماز میں ایک رکن میں ہاتھ کو دوبار اٹھانے کی اجازت ہوتی ہے اور تیسری بار اٹھانے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا دونوں میں سے ایک ہاتھ ہی دو بار استعمال کر سکتے ہیں ؟ یا دونوں ہاتھوں کو ایک رکن میں دو دو بار استعمال کر سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس مسئلے میں نماز کے فاسد ہونے اور نہ ہونے کا مدارعملِ کثیر ہونے اور نہ ہونے پر ہے،چونکہ نماز عملِ کثیر سے ٹوٹ جا تی ہےاور ایک رکن میں تین بار ہاتھ اٹھانا عمل کثیر ہے، لہذا اس وجہ سے ایک رکن میں صرف دو بار ہاتھ اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے،اور تین بار اٹھانے سے نماز ٹوٹنے کا حکم ہے، تو اب جب مدار عمل کثیر پر ہےاور وہ مطلقاً تین بار اٹھانے سے حاصل ہوجاتا ہے،تو دو بار ہاتھ اٹھانے کی اجاز ت ہرگز کسی ایک ہاتھ سے ہی خاص نہیں ،بلکہ مطلقاً دو بار اٹھانا مراد ہے،لہٰذا اگر کسی نے ایک ہاتھ کو دو بار اٹھالیا،تو اب اسے تیسری بار ہاتھ اٹھانے کی مطلقاً گنجائش نہیں ہوگی، کیونکہ اب وہ جو بھی ہاتھ اٹھائے گا، تو وہ بہرحال تیسری بار اٹھانا کہلائے گا، جس سے عمل کثیر ہوگا اور عمل کثیر کی وجہ سے نماز ٹوٹ جانے کا حکم ہوگا۔
عملِ کثیرسے نماز ٹوٹنے سے متعلق تنویر الابصار مع درمختار میں ہے:”(و) يفسدها (كل عمل كثير) ليس من أعمالها ولا لاصلاحها، وفيه أقوال خمسة أصحها (ما لايشك) بسببه (الناظر) من بعيد (في فاعله أنه ليس فيها) وإن شك أنه فيها أم لا فقليل“ ترجمہ : ہر عملِ کثیر نماز کو فاسد کردیتا ہے،(عمل کثیر یعنی ) جو کام نہ تو نماز کے افعال میں سے ہو اور نہ ہی اس کے ذریعے نماز کی اصلاح مقصود ہو ، اور عملِ کثیر کی تعریف کے متعلق پانچ اقوال ہیں ،سب سے صحیح ترین قول یہ ہے کہ جس کے کرنے والے کو دور سے دیکھنے والا کوئی شخص دیکھے ،تو دیکھنے والے کو اس کے نماز میں نہ ہونے کے بارے میں کوئی شک نہ ہو(بلکہ بغیر شک و شبہ کے وہ سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے،تو یہ عمل کثیر ہے) اور اگر وہ شک کرے کہ نماز میں ہے یا نہیں، تو یہ عملِ قلیل ہے۔(تنویر الابصار مع درمختار، کتاب الصلاۃ، جلد2، صفحہ464، 465، دار المعرفۃ،بیروت)
ایک رکن میں دو سے زائد بار ہاتھ اٹھایا تو یہ عمل کثیر ہوگا،جس سے نماز کے فاسد ہونے کا حکم ہوگا،چنانچہ منیۃ المصلی اور اس کی شرح غنیۃ المتملی میں ہے:”(ولو حك)المصلي (جسده مرة أو مرتين) متواليتين (لا تفسد)صلاتہ للقلۃ (وكذا)لا تفسد (إذا فعل) ذلک الحك (مرارا غير متواليات) بأن لم تكن في ركن واحد (ولو فعل) ذلك (مرارا متواليات ) أی فی رکن واحد (تفسد)صلاتہ لأنه كثير“ ترجمہ: اور اگر نمازی نے اپنے جسم کو ایک بار یا مسلسل دو بار کھجایا ، تو عملِ قلیل ہونے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی، اسی طرح جب یہ کھجانا دو سے زائد چند بار ہو مگر مسلسل نہ ہو، یعنی ایک رُکن میں نہ ہو، تب بھی نماز نہیں ٹوٹے گی اور اگر مسلسل یعنی ایک ہی رکن میں دو بار سے زائد بار کھجایا، تو نماز فاسد ہو جائے گی، کیونکہ یہ عملِ کثیر ہے۔(منیۃ المصلی مع غنية المتملي، مفسدات الصلاۃ، صفحه387، مطبوعه کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟