Namaz Ke Doran Qirat Mein Galti Hone Par Ghair Namazi Ka Luqmah Lena

دورانِ نماز قراءت میں غلطی ہونے پر غیر نمازی کا لقمہ لینا

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1051

تاریخ اجراء: 27محرم الحرام1445 ھ/17اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن نے نماز پڑھتے ہوئے قراءت میں کچھ غلطی کی ،دوسری اسلامی بہن جو ساتھ موجود تھی نماز میں نہیں تھی، اس نے اسے درست قراءت بتائی اور اس کے بتانے کے بعد اس اسلامی بہن نے نماز میں قراءت کو درست کر لیا، تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر نمازی نے نماز سے باہر فرد کے بتانے سے ہی غلطی درست کی، تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی  ہاں اگر اس کے لقمہ دینے کی وجہ سے درستی نہ کی بلکہ خود ہی یاد آگیا   یعنی اگر باہر سے لقمہ نہ بھی آتا ،تو یاد آجاتا پھر غلطی درست کرلی، تو نماز فاسد نہ ہوگی ۔

   ردالمحتار میں ہے:”ان حصل التذکر بسبب الفتح تفسد مطلقا ای سواء شرع فی التلاوۃ قبل تمام الفتح او بعدہ لوجود التعلم وان حصل تذکرہ من نفسہ  لا بسبب الفتح لا تفسد مطلقا“یعنی اگر لقمہ دینے کی وجہ سے یاد آگیا، تو نماز مطلقاً فاسد ہوجائے گی یعنی خواہ لقمہ پورا ہونے سے پہلے پڑھنا شروع کردیا  ہو یا لقمہ پورا ہونے کے بعد کیونکہ تعلم پایا گیا اور اگر خود ہی یاد آگیا لقمہ کے سبب یاد نہ آیا، تو نماز مطلقاً فاسد نہیں ہوگی۔(رد المحتار، جلد 2،صفحہ 461، مطبوعہ:کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے :”اگر اس کے بتاتے وقت اسے خود یاد آگیا اس کے بتانے سے نہیں یعنی اگر وہ نہ بتاتا جب بھی اسے یاد آجاتا اس کے بتا نے کو کچھ دخل نہیں تو اس کا پڑھنا مفسد نہیں۔“(بہار شریعت ،جلد1،صفحہ607،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم