Namaz Ke Doran Bhool Kar Kisi Ko Salam Karne Se Namaz Ka Hukum

دورانِ نماز، نمازی بھول کر کسی کو سلام کردے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2421

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دورانِ نماز، نمازی بھول کر کسی کو سلام کردے تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازکے دوران جان بوجھ کریابھولےسے سلام کرنے سے نمازٹوٹ جاتی ہے،اگرچہ بھول کرابھی صرف " السلام ُ" ہی کہا ہو۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولو سلم على رجل تفسد مطلقا“ترجمہ:(نمازی نے)کسی شخص کو سلام کیا تو اس کی نماز مطلقا فاسد ہو جائے گی۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 98،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:"کسی شخص کو سلام کیا، عمداً ہو یا سہواً، نماز فاسد ہوگئی، اگرچہ بھول کر السّلام کہا تھا کہ یاد آیا سلام کرنا نہ چاہيے اور سکوت کیا۔۔۔ زبان سے سلام کا جواب دینا بھی نماز کو فاسد کرتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے دیا تو مکروہ ہوئی، سلام کی نیت سے مصافحہ کرنا بھی نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔   "(بہارِ شریعت ، جلد1،حصہ 3، صفحہ604، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم