Namaz Ka Waqt Tang Ho To Ghusl Kiye Baghair Namaz Parhna

نماز کا وقت تنگ ہو تو غسل کئے بغیر نماز پڑھنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2756

تاریخ اجراء: 22ذیقعدۃالحرام1445 ھ/31مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی پرغسل واجب  ہو  لیکن  اس وقت میں وہ غسل نہ کر پائے اور نماز کا وقت ہو جائے تو کیا غسل کیے بغیر نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط طہارت ہے ، اس کے بغیر نماز ادا ہی نہیں  ہوتی، بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علما کفر لکھتے ہیں۔لہذا پوچھی گئی صورت میں جب غسل کرنا  ضروری ہے، تو غسل کر کے ہی نماز ادا کریں ،اس کے بغیر نماز ادا نہیں کر سکتے۔البتہ  ایسی صورت میں اگروقت اتناتنگ ہو جائے کہ غسل کے صرف فرض ادا  کر نے سےبھی نمازقضاہوجانےکاخوف ہو،توایسی  صورت میں چاہیے کہ وقت کےاندرتیمم کرکےنمازپڑھ لے،لیکن  اس نمازکوغسل کرکے،دوبارہ پڑھنا لازم ہو گا۔

   نوٹ:واضح رہے کہ اگر یہ تاخیر بلاعذر ہے،تو اس صورت میں گناہ بھی ہوگا اور اس سے توبہ لازم ہوگی۔

   نماز کی بنیادی شرط طہارت ہے۔ جیساکہ بدائع الصنائع میں ہے: ”( أما ) شرائط أركان الصلاة : ( فمنها ) الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية۔۔۔۔والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة۔ملتقطا“ ترجمہ: ”بہر حال نماز کی شرائط میں سے ایک شرط طہارتِ حقیقیہ اور حکمیہ کا حاصل ہونا ہے۔۔۔۔طہارتِ حکمیہ سے مراد اعضائے وضو کا حدث اور تمام ظاہری اعضاء کا جنابت سے پاک ہونا ہے۔ “(بدائع الصنائع، جلد01، صفحہ  368، دار الحدیث، القاھرۃ)

   طہارت کے بغیر اصلاً ہی نماز ادا نہیں ہوتی، جیسا کہ غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی میں ہے:”الحدث فی الشرع ما یوجب الغسل او الوضوء۔۔۔۔اما الطھارۃ من الحدث قدمھا لکونھا اھم الشروط و اکدھا حتی انہ لا تسقط بحال و لا یجوز الصلوۃ بدونھا اصلاً۔۔ملتقطاً ترجمہ: شریعت میں حدث سے مراد وہ چیز ہے جو غسل یا وضو کو واجب کردے۔۔۔۔بہر حال حدث سے پاکی حاصل ہونے کو ہم نے دیگر شرائط پر مقدم رکھا ہے کیونکہ یہ شرط دیگر شرائط سے اہم اور زیادہ تاکید والی ہے یہاں تک کہ یہ کسی بھی حالت میں ساقط نہیں ہوتی اور بغیر طہارت کے نماز اصلاً ہی جائز نہیں ہوتی۔(غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی ،صفحہ13،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:” نماز کے لیے طہارت ایسی ضروری چیزہے کہ بے اس کے نماز ہوتی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علما کفر لکھتے ہیں اور کیوں نہ ہو کہ اس بے وُضو یا بے غسل نماز پڑھنے والے نے عبادت کی بے ادبی اور توہین کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  فرماتے ہیں کہ جنت کی کنجی نماز ہے اورنماز کی کنجی طہارت ہے ۔“ (بہارشریعت،جلد 01 ، حصہ 2،صفحہ 282، مکتبۃ المدینہ)

   بہارشریعت میں ہے :” وقت اتنا تنگ ہو گیا کہ وُضو یا غُسل کریگا تو نماز قضا ہو جائے گی تو چاہیے کہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے پھر وُضو یا غُسل کر کے اعادہ کرنا لازم ہے۔“(بہارشریعت،جلد01،حصہ02،صفحہ352،مکتبۃ المدینہ)

   بلا عذر ِشرعی  غسل میں اتنی    تاخیر  کہ وقت تنگ ہو جائے،اس سے گناہ  ہوگا۔ جیسا کہ ردالمحتار میں ہے:  وأقول إذا أخر لا لعذر فھو عاصترجمہ: اگر بغیر عذر کے اتنی تاخیر کرے گا ،تو وہ گنہگار ہوگا۔(رد المحتار ،باب التیمم ،جلد1، صفحہ462،دارالمعرفہ  ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم