Namaz Ka Waqt Kam Hone Ki Wajah Se Tayammum Karna

نماز کا وقت تنگ ہونے کی وجہ سے تیمم کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2131

تاریخ اجراء: 14ربیع الثانی1445 ھ/30اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ہم پاک ہیں لیکن نماز پنجگانہ کےوقت میں اتنی وسعت نہیں کہ ہم وضو کرکے نماز پڑھ سکے،توکیا اس صورت میں تیمم کرکےنماز پڑھنے کی اجازت ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کا وضو یا غسل نہ ہو،اور نماز کا اتنا وقت بھی باقی نہیں کہ اس میں وضو یا ٖغسل کر کے نماز ادا کرسکے ،تو اس صورت میں تیمم کرکے نماز پڑھنے کی اجازت ہے،البتہ  بعد میں وضو کرکے اس نماز کا اعادہ  فرض ولازم ہوگا ۔

   نوٹ:واضح رہے کہ اگر یہ  تاخیر بلاعذر ہے،تو اس صورت میں گناہ بھی ہوگا اور اس سے توبہ لازم ہوگی۔

   اعلی حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں :" فاستنار بحمداللہ تعالٰی ماجنح الیہ المحقق واتباعہ من قوۃ دلیل زفر بل دلیل ائمتنا جمیعا فی الروایۃ الاخری وکیفما کان لاینزل من ان یؤخذ بہ تحفظا علی فریضۃ الوقت ثم یؤمر بالاعادۃ عملا بالروایۃ المشھورۃ فی المذھب لاجرم ان قال فی الغنیۃ بعد ایراد ماقدمنا عن شمس الائمۃ وحینئذ فالاحتیاط ان یصلی بالتیمم فی الوقت ثم یتوضؤ ویعید لئخرج عن العھدتین بیقین "ترجمہ: اس تفصیل سے بحمداللہ تعالٰی وہ روشن ہوگیا جس کی طرف محقق علی الاطلاق اور ان کے متبعین کا رُجحان ہے کہ امام زفرکی دلیل بلکہ روایتِ دیگر کے لحاظ سے ہمارے سبھی ائمہ کی دلیل قوی ہے اور جیسا بھی ہو کم از کم اتنا ضرور ہے کہ فریضہ وقت کے تحفظ کیلئے اس قول کو لیا جائے پھر اعادہ کا حکم دیا جائے تاکہ مذہب کی روایتِ مشہورہ پر بھی عمل ہوجائے شمس الائمہ کے حوالہ سے جو ہم نے پہلے بیان کیا اسے ذکر کرنے کے بعد غنیہ میں لکھا ہے: اس کے پیشِ نظر احتیاط یہی ہے کہ وقت کے اندرتیمم سے نماز پڑھ لے، پھر وضو کرکے اعادہ کرے تاکہ دونوں ذمہ داریوں سے یقینی طور پر سبکدوش ہوجائے۔"(فتاوی رضویہ،جلد3،صفحہ463،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم