Namaz e Taraweeh Mein Sajda Sahw Kab Wajib Hoga ?

نماز تراویح میں سجدہ سہو کب واجب ہوگا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2603

تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز تروایح میں سجدہ سہو کب ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز تروایح میں بھی سجدہ سہو واجب ہونے کا وہی اصول ہے جو کہ عام نمازوں میں ہےیعنی  نماز کے دوران نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے  یا اس میں تاخیرہوجائے یاکسی  رکن کی ادائیگی میں تاخیریاتقدیم ہوئی ،یا کوئی رکن   دو مرتبہ ادا کیا ہو وغیرہم تواِن تمام صورتوں میں’’ سجدۂ سہو‘‘ لازم ہوجاتا ہے۔

   نوٹ:یہاں مختصر طورپربیان کیاگیا ہے ،اس کی تفصیل بہارشریعت وغیرہ  فقہ کی کتابوں میں موجود ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:” ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت كذا في الكافي“ترجمہ:سجدہ سہو  کسی واجب کے ترک،اس میں تاخیر،کسی رکن میں تاخیر،رکن کو اس کے محل سے مقدم کرنے،رکن کی تکرار اور کسی واجب کے تبدیل کرنے مثلا سری نمازوں میں جہری قراءت کرنا سے لازم ہوتا ہے،اسی طرح کافی  میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 126،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وحكم السهو في الفرض والنفل سواء، كذا في المحيط“ترجمہ:سجدہ سہو کا حکم فرض و نفل میں ایک جیسا ہے،جیسا کہ محیط میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 126،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم