Nabina Ko Masjid Le Jane Wala Mojood Ho, To Kya Jamaat Wajib Hogi ?

 

نابینا کو مسجد لے جانے والا موجود ہو، تو کیا جماعت واجب ہوگی؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1720

تاریخ اجراء:19ذوالقعدۃالحرام1445ھ/28مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نابینا شخص  کو اگر کوئی مسجد لے جانے والا موجودہو کیا اس پر مسجد کی جماعت واجب ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابینا شخص پر جماعت واجب نہیں ہے  اگرچہ کوئی مسجد پہنچانے والا میسر  ہو، کہ بینائی کا نہ ہونا ان اعذار میں سے ہے کہ جن کے سبب جماعت واجب نہیں ہے۔  تاہم  جب مسجد لے جانے والا  میسر  ہے یا خود کسی طرح چل کر مسجد پہنچ سکتا ہے  بالخصوص وہ نابینا افراد جو بازاروں،گلیوں  وغیرہ    میں چلتے پھیرتے ہیں  تو  ایسے نابینا اسلامی بھائی ممکنہ صورت میں مسجد میں آ کر نمازیں باجماعت ادا کریں کہ جماعت سے نماز پڑھنے کے بہت فضائل ہیں بلکہ حدیث پاک میں یہاں تک ارشاد فرمایا:”لو يعلم هذا المتخلف عن الصلاة في الجماعة ما لهذا الماشي إليها لأتاها، ولو حبوا على يديه ورجليه “یعنی اگر پیچھے رہ جانے والے کو پتہ چل جائے کہ جماعت کے لیے آنے میں اس کے لیے کتنا اجر ہے تو وہ گھسٹتا ہوا بھی آتا۔(المعجم الکبیر، جلد 8، صفحہ 267، حدیث 7886،مطبوعہ:قاھرہ)

   ایک اور حدیث پاک میں حضور جانِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع و عشرين درجة‘‘ یعنی  جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔(صحیح بخاری،باب فضل صلاۃ الجماعۃ ، الحدیث645، مطبوعہ،بیروت)

   جن اعذار کے سبب جماعت واجب نہیں ان کو   بیان کرتے ہوئے بہارِ شریعت میں ہے: ’’اندھا، اگرچہ اندھے کے ليے کوئی ایسا ہو جو ہاتھ پکڑ کر مسجد تک پہنچا دے(اس پر  جماعت واجب نہیں )۔ ‘‘(بہارِ شریعت، جلد1،حصہ3، صفحہ583، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم