مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-811
تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1444 ھ/28دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر مسافر مقتدی
نےظہر کی نماز میں مقیم امام کی اقتدااس اندازمیں کی
کہ وہ امام کے ساتھ قعدۂ اخیرہ میں شامل ہوا،تو امام کے سلام
پھیرنے کے بعد مسافرمقتدی دورکعت ادا کرے گا یا اس کو پوری
چار رکعت ادا کرنا ہوں گی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسافرمقتدی
پرامام کی اقتدامیں نمازمکمل پڑھنالازم ہے ،لہذا پوچھی گئی
صورت میں ظہر کی نماز میں امام کے ساتھ قعدہ اخیره میں
شرکت کرنے والے مسافرمقتدی پرمکمل نمازپڑھناضروری ہے،وہ امام کے سلام
پھیرنے کے بعد چار رکعت مکمل پڑھے گا۔
ہدایہ شریف و تبیین الحقائق میں
ہے:”ان اقتدی مسافر بمقیم فی
الوقت صح واتم ھکذا روی عن ابن عباس وابن عمر ولانہ تبع لامامہ فیتغیر
فرضہ الی اربع “یعنی (چار رکعت والی
فرض نماز میں)اگر وقت کے اندر مسافر نے مقیم کی اقتدا کی
، تو درست ہے اور نماز پوری پڑھے گا
ایسا ہی حضرت ابنِ عباس و حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہم سے مروی
ہے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ مقتدی امام کے تابع ہے، تو(امام کی
اتباع کی وجہ سے) اس کے فرض بھی چار
ہوگئے۔
اس کے تحت بنایہ
و حاشیۃ الشلبی میں ہے:”ای سواء اقتدی بہ فی جزء من صلاتہ او کلھا“یعنی (نماز پوری پڑھے گا) خواہ نماز کے
کسی جزء میں اقتدا کی ہو یا پوری نماز اقتدا میں
ادا کی ہو۔(تبیین
الحقائق مع الشلبی،جلد1،صفحہ 515،بیروت)
مراقی الفلاح میں
ہے:”ان اقتدی مسافر بمقیم یصلی
رباعیۃ ولو فی التشھد الاخیر“یعنی
اگر مسافر نے مقیم کی اقتدا کی، تو چار رکعت ادا کرے گا اگر چہ
اقتدا قعدۂ اخیرہ میں کی ہو۔ (مراقی
الفلاح علی نور الایضاح، صفحہ 223، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟