Musafir Muqeem Imam Ke Peeche Aakhri 2 Rakat Mein Shamil Ho To Baqiya Kitni Rakat Parhe ?

 

مسافر مقیم امام کے پیچھے آخری دو رکعت میں شامل ہو تو بقیہ کتنی رکعت پڑھے گا ؟

مجیب:ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق:مفتی فضیل عطاری

فتوی نمبر:142

تاریخ اجراء: 07جمادی الاولی1445ھ/22نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکےبارےمیں کہ   چار رکعت والی نماز میں  مسافر  شرعی اگر شروعِ نماز سے امام مقیم کی اقتدا نہ کرسکا،بلکہ آخری دو رکعتوں میں شامل ہوا،تو کیا اس صورت میں بھی اس پر چار رکعتیں پڑھنا ضروری ہوں گی یا امام کے ساتھ سلام پھیر دے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسافر شرعی پر اگرچہ نماز میں قصر کرنا واجب ہوتا ہے ،لیکن اگر   نماز کےوقت میں وہ مقیم امام کی اقتدا کرلے چاہے کسی بھی رکعت میں ،تو اس اقتدا کی وجہ سے اس کے فرض تبدیل ہوجاتے ہیں یعنی دو کی بجائے اب اس پرچار رکعتیں پڑھنا ضروری ہوتا ہے،لہٰذا جومسافر ِشرعی آخری دو رکعتوں میں امام مقیم کی اقتدا کرلے،تو اس پر مزید دورکعتیں پڑھنی ضروری ہے، امام کے ساتھ سلام نہیں پھیر سکتا۔

   در مختار میں ہے :"واما اقتداء المسافر بالمقیم فیصح فی الوقت ویتم "اور بہرحال مسافر کامقیم کی اقتدا کرنا، تو وقت میں اقتدا درست ہے اور چار رکعت مکمل پڑھے گا ۔(درمختار مع رد المحتار،جلد 2 0، صفحہ 736 ،مطبوعہ کوئٹہ)

   ردالمحتار میں ہے:"قوله:(فيصح في الوقت ويتم) لتغير فرضه بالتبعية، ملخصا" شارح رحمۃ اللہ علیہ کا قول:( وقت میں اقتدا  درست ہے اور چار رکعت مکمل پڑھے گا۔)کیونکہ اقتدا کی وجہ سے اس کے فرض تبدیل ہوگئے ہیں۔)رد المحتار،جلد 2 0، صفحہ 736 ،مطبوعہ کوئٹہ(

   بہارشریعت میں ہے:"مسافر نے اگر مقیم کی اقتدا کی تو چار پڑھے ۔ملخصا")بہار شریعت،جلد 01، صفحہ 749،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی(

   فتاویٰ شارح بخاری میں سوال ہواکہ ’’مسافر مقتدی کو عصر کی نماز میں صرف دو رکعت جماعت ملی،تو امام کےساتھ سلام پھیر دے یا سلام کے بعد دو رکعت اور پڑھے۔اسے کیا کرنا چاہیے؟‘‘تو اس کے جواب میں لکھتے ہیں:’’امام کے ساتھ ہرگز سلام نہ پھیرے،بلکہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہواور دورکعت مزید پڑھے۔مسافرنے جب مقیم امام کی اقتدا کی تو اقتدا کرنے کی وجہ سے اسے بھی چار پوری پڑھنی ضروری ہوگئی۔")فتاوی شارح بخاری،جلد 1، صفحہ 195،194،مطبوعہ کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم