Musafir Kisi City Mein 1 Mah Ka Qiyam Kare Tu Namaz Qasr Kare Ga?

 

مسافر کسی شہر میں ایک ماہ کا قیام کرے تو نماز قصر کرے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13495

تاریخ اجراء: 25صفر المظفر1446 ھ/31اگست  2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  زید اپنے شہر سے 200 کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک دوسرے شہر میں ایک کام کی غرض سے جارہا ہے، جہاں اُس کا قیام تقریباً ایک مہینے کا ہوگا۔معلوم یہ کرنا ہے کہ زید وہاں کام والے شہر میں قصر نماز پڑھے گا یا پوری نماز ادا کرے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی مسافر کسی شہر میں پندرہ دن یا اُس سے زائد قیام کی نیت کرلے تو وہ مقیم ہوجائے گا اور وطنِ اقامت میں نماز پوری ادا کرنا ہوگی ، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید کام والے شہر میں پوری نماز ہی  ادا کرے گا۔

   کسی شہر میں پندرہ دن یا اس سے زائد کی نیت کرلینے سے مسافر مقیم ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری  وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے :وطن سفر وقد سمي وطن إقامة وهو البلد الذي ينوي المسافر الاقامة فيه خمسة عشر يوما أو أكثر۔“یعنی وطنِ سفر، اسی کو وطن اقامت بھی کہا جاتا ہے یہ وہ شہر ہے جہاں مسافر پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت کرے۔(فتاوٰى عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج01،  ص142،مطبوعہ پشاور)

    جہاں پندرہ دن یا اس سے زائد رہنا ہو، وہاں نماز پوری ادا کرنا ہو گی۔جیساکہ تنویر الابصار و درمختارمیں ہے:(او ینوی)۔۔۔( اقامۃ نصف شھر)۔۔۔۔(بموضع) واحد (صالح لھا)۔۔۔۔( فیقصر ان نوی) الاقامۃ (فی اقل منہ) ای فی نصف شھر۔“ترجمہ: ”(مسافرتب مقیم ہوگا)جب اس نےایسی ایک  جگہ جو اقامت کی صلاحیت رکھتی ہو ، وہاں آدھا مہینا ٹھہرنے کی نیت کی ہو،لہٰذا آدھا مہینہ یعنی پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی صورت میں وہ نماز میں قصرکرےگا۔“(تنویر الابصار  مع  الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 729-728، مطبوعہ  کوئٹہ، ملتقطاً)

    فتاوٰی رضویہ میں ہے :”وطن اقامت یعنی جہاں پندرہ دن یا زیادہ  قیام کی نیت صحیحہ کرلی  ہو آدمی کو مقیم کردیتاہے ۔“ (فتاوٰی  رضویہ ،ج08 ،ص262، رضا فاونڈیشن ، لاہو ر)

    سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ” جبکہ مسکن زید کا دوسری جگہ ہے اور بال بچوں کا یہاں رکھنا عارضی ہے تو جب یہاں آئے گا اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کرے گا قصر کرے گا اور پندرہ دن یا زیادہ کی نیت سے مقیم ہو جائے گا پوری (نماز) پڑھے گا۔(فتاوٰی رضویہ،ج08،ص270،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم