Musafir Ki Muqeem Imam Ke Peeche Namaz Fasid Hogai To Ab Kitni Rakat Parhe Ga ?

 

مسافر، مقیم امام کے پیچھے چار رکعتی فرض پڑھ رہا تھا اور کسی وجہ سے نماز فاسد ہوگئی، تو اب کتنی رکعت پڑھے گا ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:140

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1440ھ/27مارچ2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارےمیں کہ اگر مسافر مقیم کے پیچھے چار رکعت والی نماز پڑھ رہا تھا اور کسی وجہ سے اُس کی نماز فاسد ہوگئی ،تو ایسا شخص اب اپنی نماز کیسے ادا کرے گا ،کیا چار رکعتیں ادا کرے گا یا دو ہی ؟برائےکرم اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مسافر ،مقیم امام کے پیچھے چار رکعت والے فرض ادا کر رہا تھا اورکسی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہو گئی ،تو ایسا شخص اگر تنہا یا مسافر امام کے پیچھے وہ نماز دوبارہ پڑھتا ہے ،تو دو رکعتیں ہی پڑھے گا ،جبکہ اقامت کی نیت نہ کر چکا  ہو ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ جب مسافر ،مقیم امام کی اقتداکرتا ہے،تو امام کی متابعت کی وجہ سے اس کے فرض دو سے چار کی طرف تبدیل ہو جاتے ہیں ،پس جب اس کی نماز فاسد ہو گئی ،تو متابعت بھی ختم ہو گئی اور اب جو نماز پڑھے گا ،اس میں بھی اس امام کی متابعت کاکوئی شائبہ نہیں،لہٰذا مسافر ہونے کی بنا پر دو ہی پڑھے گا۔

   ہدایہ اور اس کی شرح بنایہ میں ہے:’’وان اقتدی المسافر بالمقیم فی الوقت اتم اربعا،لانہ  یتغیر فرضہ الی اربع للتبعیۃ(لالتزامہ المتابعۃ للامام،لکنہ لوافسد  صلاتہ بعدالاقتداءصلی رکعتین،لانہ مسافر علی حالہ) بین القوسین البنایہ ‘‘ ترجمہ: اگر مسافر نے وقت کے اندر مقیم کی اقتداکی ،توپوری چار رکعتیں پڑھے گا ،کیونکہ امام کے تابع ہونے کی وجہ سے اس کے فرض چار کی طرف تبدیل ہو چکے ہیں کہ اس نے امام کی متابعت کا التزام کر لیا ہے ،لیکن اقتدا کے بعد اگر اس نے اپنی نماز کو فاسد کر دیا ،تو دو ہی پڑھے گا،اس لئے کہ وہ بدستور مسافر ہی ہے۔)الہدایہ مع شرح البنایہ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ المسافر،جلد 03، صفحہ 264۔265،مطبوعہ ملتان(

   اورمفتی نور اللہ نعیمی بصیر پوری رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :’’اگر وہ اقتدا بطورِ اداءِ فرض تھی اور اس کے وقت فوت ہونے تک مسافر تھا یا آخر وقت بھی مسافر تھا ،تو صرف دو رکعت ہی قضاء کرے اور ایسے ہی اگر وقت کے اندر ادا کرے اور اکیلا پڑھے یا مسافر کی اقتداکرے ،تو دو ہی پڑھےکہ مسافر پر دو ہی لازم ہیں اور متابعتِ مقیم کی وجہ سے چار لازم ہوتی ہیں اور جب نماز توڑ دی،تو متابعت چھوڑ دی، تو وہ لزوم بھی مرتفع ہو گیا اور یہ اظہر من الشمس ہے کہ اب جو پڑھ رہا ہے ،اس میں اس امام کی متابعت کا کوئی شائبہ بھی نہیں۔‘‘ )فتاوی نوریہ،جلد 1، صفحہ 603،مطبوعہ بصیر پور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم