Musafir ke liye namaz e juma ka kya hukum hai ? (Musafir ke ahkam)

مسافر کے لیے نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ؟ (مسافر کے  احکام)

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-706

تاریخ اجراء: 29ربیع الثانی 1444  ھ/25نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص پنجاب سے سفر کرکے کراچی آیا اورکراچی اس کے لیے وطن اصلی بھی نہیں ہے اور اس کا یہاں پہنچ کر 4 دن رکنے کاارادہ تھا، اب  اس نے جمعہ کے وقت واپس جانا ہے اگر جمعہ کےوقت 2 بجے وہ چلا گیا تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ شخص چونکہ جمعہ والے دن  مسافرہےاورمسافرپر جمعہ فرض نہیں  ہوتا لہذا جمعہ پڑھے بغیر وہ 2بجے ہی کراچی سے روانہ ہوگیاتوگناہ گارنہیں ہوگا۔

   درمختار میں ہے:”لا تلزم لو قدم مسافر یومھا علی عزم ان لا یخرج یومھا ولم ینو الاقامۃ نصف شھر“یعنی اگر مسافر جمعہ کے دن اس ارادہ سے شہر میں آیا اس دن شہر سے نہیں نکلے گا اور اس نے نصف مہینہ(پندرہ دن)اقامت کی نیت بھی نہیں کی ، تو اس پر جمعہ لازم نہیں۔ (الدرالمختار مع الشامی، جلد3،صفحہ 44۔45،مطبوعہ:کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے :”مسافر شہرمیں آیااور نیت اقامت نہ کی، توجمعہ فرض نہیں۔“

(بہارشریعت،جلد1،صفحہ763،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم