Musafir Ke 10 Din Baad Mazeed 10 Din Ki Niyat Karne Par Qasr Ka Hukum

مسافر دس دن بعد مزید دس دن قیام کی نیت کرے، تو کیا اُسے نماز پوری پڑھنا ہوگی؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13205

تاریخ اجراء:             15جمادی الثانی1445 ھ/29دسمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ اگر کوئی شخص دس دن کے ارادے سے شرعی مسافت پر جائے، پھر کام نہ ہونے کی وجہ سے دس دن قیام کے بعد اب وہ شخص مزید دس دن وہیں ٹھہرنے  کا ارادہ کرلے، تو اس صورت میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا وہ شخص آئندہ دس دنوں کی نماز میں بھی قصر ہی کرے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق  مسافر اُس وقت تک مسافر رہتا ہے جب تک کہ وہ اپنے وطنِ اصلی میں داخل نہ ہوجائے یا پھر  کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن یا اُس سے زائد دن اقامت کی نیت نہ کرلے ۔ صورتِ مسئولہ میں  مسافر نے دس دن قیام کے بعد مزید پندرہ دن سے کم قیام کی نیت کی ہے، لہذا وہ شخص مسافر ہی رہے گا اور قصر نماز  ادا کرے گا۔

   مسافر کب تک مسافر رہتا ہے؟ اس سے متعلق فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں مذکور ہے:”لا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر ، كذا في الهداية “یعنی مسافر اس وقت تک مسافر رہتا ہے جب تک کہ وہ کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن قیام کی نیت نہ کرلے، جیسا کہ ہدایہ میں مذکور ہے۔ (الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 139، مطبوعہ پشاور)

   مراقی الفلاح  میں ہے:”( ولا يزال ) المسافر الذي استحكم سفره بمضي ثلاثة أيام مسافرا ( يقصر حتى يدخل مصره ) يعني وطنه الأصلي ( أو ينوي إقامته نصف شهر ببلد أو قرية ) ۔۔۔۔ ( وقصر إن نوى أقل منه ) أي من نصف شهر ( أو لم ينو ) شيئا ( وبقي ) على ذلك ( سنين ) “یعنی وہ شخص جو شرعی مسافت طے کرنے کے سبب یقینی طور پر مسافر بن چکا ہو ،  جب تک وہ اپنے وطنِ اصلی میں داخل نہ ہوجائے، یا کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن قیام کی نیت نہ کرلے ، وہ قصر کرے گا ۔۔۔۔ہاں اگر پندرہ دن سے کم قیام کی نیت کرتا ہے یا اصلاً کسی چیز کی نیت نہ کرے اور یونہی سالوں گزار دے تو وہ قصر ہی کرے گا۔(مراقي الفلاح شرح متن نور الإيضاح ، کتاب الصلاۃ، ص163، المكتبة العصرية، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرلے، یہ اس وقت ہے جب تین دن کی راہ چل چکا ہو اور اگر تین منزل پہنچنے سے پیشتر واپسی کا ارادہ کر لیا تو مسافر نہ رہا اگرچہ جنگل میں ہو۔(بہارِ شریعت ، ج 01، ص744، مکتبۃ  المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم