Musafir Imam 4 Rakat Parha De Baaz Muqtadi Muqeem Aur Baaz Musafir The To ?

 

مسافر امام چار رکعتی نماز مکمل پڑھا دے، بعض مقتدی مقیم اور بعض مسافرتھے تو۔۔؟

مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:141

تاریخ اجراء: 26ذوالحجۃ الحرام1440ھ/28اگست2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مسافر امام نے چار رکعتی نماز مکمل پڑھا دی اور سجدۂ سہو بھی نہیں کیا ،مقتدیوں میں بعض لوگ مقیم تھے اور بعض مسافر، کیا مقیم اور مسافرتمام مقتدیوں کی نماز ہوگئی یا نہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورت مسئولہ میں مسافر امام نے چار رکعتی نما زمکمل پڑھا دی ،تو جن مقیم مقتدیوں نے دو رکعتوں کے بعد اس کی اقتداجاری رکھی ،ان کی نماز باطل ہو گئی اور ان پر اس نماز کی قضا لازم ہے،جبکہ امام اور مسافر مقتدیوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر قعدہ اولیٰ میں بقدرِ تشہد  بیٹھے تھے، تو ان کی نماز ہو گئی مگر سلام میں تاخیر کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوئی ، عمداًایسا کیا، تو گنہگار بھی ہوئے اور اگر قعدہ اولیٰ میں نہیں بیٹھے تھے، تو تمام نماز نفل ہوگئی اور فرض باطل ہوگئے ، لہٰذا فرض نماز کو قضا کرناان کے ذمے لازم ہے ۔

   مجمع الانہر میں ہے :”فلو اتم المسافر الرباعی۔۔۔ان قعد فی الثانیۃ قدر التشھد صحت لان فرضہ ثنتان والقعدۃ الاولی فرض علیہ لانھا آخر صلاتہ فاذا وجدت یتم فرضہ ولکنہ اساء لتاخیر السلام، ومازاد علی الرکعتین نفل والا ای ،وان لم یقعد فی الثانیۃ فلاتصح لانہ خلط النفل بالفرض قبل اکمالہ فانقلب الکل نفلاً “ ترجمہ: اگر مسافر نے چار رکعتی نماز مکمل پڑھ لی، تو اگر دوسری رکعت میں بقدرِ تشہد  بیٹھا تھا، تو اس کی نماز درست ہوگئی ،کیونکہ اس کےفرض دو رکعت تھے اور قعدہ اُولیٰ اس پر فرض تھا، کیونکہ یہ اس کی نماز  کا آخر تھا، لہٰذا جب یہ پایا گیا ،تو اس کے فرض مکمل ہوگئے، لیکن تاخیر سلام کی وجہ سے وہ گنہگار ہوا،اور دو رکعتوں سے زائد رکعتیں نفل ہو گئیں ،اور اگر دوسری رکعت میں قعدہ نہ کیا، تو اس کی نماز درست نہ ہوئی ،کیونکہ اس نے نفل کو فرض کے مکمل ہونے سے پہلے ملا دیا ،تو تمام رکعتیں نفل ہوگئیں ۔(مجمع الانھر ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ المسافر ،جلد 1، صفحہ 239۔240،مطبوعہ کوئٹہ)

   نورالایضاح میں ہے:”فاذا اتم الرباعیۃ وقعدالقعودالاول صحت صلاتہ مع الکراھۃ“ ترجمہ:جب مسافر نے چار کعتی نماز پوری پڑھ لی اور پہلے قعدہ میں بیٹھا تھا ،تو اس کی نماز کراہت کے ساتھ درست ہوگئی ۔

   مع الکراھۃ کے تحت امداد الفتاح میں ہے:”لتاخیر الواجب وھوالسلام عن محلہ ان کان متعمداًوان کان ساھیاًیسجد للسھو“ترجمہ:واجب یعنی سلام کو اس کے محل سے مؤخر کرنے کی وجہ سے اگر اس نے عمداً مکمل پڑھ لی اور اگر بھول کر پڑھی ،تو سجدۂ سہو  کرے ۔(امداد الفتاح، صفحہ 441،مطبوعہ مکتبہ امین)

   مسافر امام چار رکعت نماز پڑھا دے،تو اس  کی اقتدا کرنے والے مقیم مقتدیوں کے بارے میں علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”فلوأتم المقیمون صلاتھم معہ فسدت ، لانہ اقتداء المفترض بالمتنفل“اگر مقیم مقتدیوں نےمسافر امام کے ساتھ چاررکعات مکمل پڑھ لیں،توفرض پڑھنے والے کے نفل پڑھنے والے کی اقتدا کرنے کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہوگئی۔)ردالمحتار،کتاب الصلاۃ ،باب صلاۃ المسافر،جلد 2، صفحہ 736،مطبوعہ کوئٹہ(

   فتاویٰ رضویہ میں ہے :”مسافر اگر بے نیتِ اقامت چار رکعت پوری پڑھے گنہگار ہوگا اور مقیمین کی نماز اس کے پیچھے باطل ہوجائےگی ،اگر دو رکعت اولیٰ کے بعد اس کی اقتداء باقی رکھیں گے۔“)فتاوی رضویہ ،جلد8،صفحہ 271،مطبوعہ رضا فاونڈیشن ،لاہور(

   اسی میں ہے :”پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کرے گا قصر کرے گا اور پندرہ دن یا زیادہ کی نیت سے مقیم ہوجائے گا پوری نماز پڑھے گا،جس پر شرعاً قصر ہے اور اس نے جہلاً پڑھی اُس پر مواخذہ ہے اور اس نماز کا پھیرنا واجب ۔“)فتاوی رضویہ ،جلد8،صفحہ 270،مطبوعہ رضا فاونڈیشن ،لاہور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم