Muqtadi اللھم ربنا ولک الحمد Kab Kahe

مقتدی”اللھم ربنا ولک الحمد“کب کہے

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی                                  

فتوی نمبر: Web-387

تاریخ اجراء: 30ذوالحجۃالحرام1443ھ/30 جولائی2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   با جماعت نماز میں مقتدی ” اللھم ربنا ولک الحمد“ کب کہے؟

`بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقتدیوں کے لیے  سنت یہ ہے کہ رکوع سے اٹھتے ہوئے”اللھم“ کاالف شروع کریں اور سیدھے ہوجانے کے ساتھ ”الحمد“ کا دال  ختم کریں۔

امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”مقتدی خلافِ سنّت میں اس کی پیروی نہ کریں، بلکہ رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ”اللھم ربنا لک الحمد کا الف اور جو صرف”ربنا لک الحمدپڑھتا ہو، وہ ”ربنا“ کی ر شروع کریں اور سیدھے ہوجانے کے ساتھ حمدہ(الحمد)کی دال ختم ہوجائے، تو پھر سجدہ کو جانے کے ساتھ ”ﷲ اکبر “کا الف شروع کریں اور”“ کے لام کو بڑھائیں، جب سر رکھنے کے قریب پہنچیں تو ”“ کی ہ اور عین سرِ زمین پر پہنچتے وقت ”اکبر“ کی رختم کریں۔ لام کو بڑھانا اس لئے کہ یہ راستہ طے کرنے میں اگر لام کو نہ بڑھایا، تو ”اکبر“ سجدے میں پہنچنے سےپہلے ختم ہوجائے گا اور یہ خلافِ سنت ہے یا راستہ پورا کرنے کو ”اکبر“کا ا لف یا ب بڑھائیں گے اور اس سے نماز فاسد ہوتی ہے۔ یا  ر بڑھائیں گے اور یہ غلط و خلافِ سنت۔(فتاوی رضویہ ،جلد6،صفحہ188،رضافاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم