Muqtadi Ki Dua e Qunoot Poori Hone Se Pehle Imam Ruku Mein Chala Jaye To

مقتدی کی دعائے قنوت پوری ہونے سے پہلے امام رکوع میں چلا جائے تو

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2709

تاریخ اجراء:29شوال المکرم1445 ھ/08مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان میں وتر تراویح کے ساتھ ادا کیے جاتے ہیں ،وتر کی نمازمیں اگر امام صاحب دعائے قنوت پڑھ کر رکوع میں جاچکے ہوں اور مقتدی کی دعائے قنوت مکمل نہ ہوئی ہو اور مقتدی کو معلوم ہو کہ اگر دعائے قنوت مکمل کرےگا تو امام صاحب رکوع  سے کھڑے ہوجائیں گے تو ایسی صورت میں مقتدی کیا کرے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرمقتدی قنوت سے فارغ نہ ہواتھاکہ امام قنوت مکمل کرکےرکوع میں چلاگیاتومقتدی بھی امام کاساتھ دیتے ہوئے رکوع میں چلاجائے، قنوت مکمل نہ کرے۔

   خلاصۃ الفتاوی میں ہے” المقتدي يتابع الإمام في القنوت في الوتر فلو ركع الإمام في الوتر قبل أن يفرغ المقتدي من القنوت فإنه يتابع الإمام  ولو ركع الإمام ولم يقرأ القنوت ولم يقرأ المقتدي من القنوت شيئا إن خاف فوت الركوع فإنه يركع وإن كان لا يخاف يقنت ثم يركع “ترجمہ: وترکے قنوت میں مقتدی امام کی متابعت کرے،اگر مقتدی قنوت سے فارغ نہ ہوا تھا کہ امام رکوع میں چلا گیا تو مقتدی بھی امام کا ساتھ دے اور اگر امام نے بے قنوت پڑھے رکوع کر دیا اور مقتدی نے ابھی کچھ نہ پڑھا، تو مقتدی کو اگر رکوع فوت ہونے کا اندیشہ ہو جب تو رکوع کردے، ورنہ قنوت پڑھ کر رکوع میں جائے۔(خلاصۃالفتاوی،کتاب الصوم،الفصل الثالث،ج1،ص160،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے" قنوت وتر میں مقتدی امام کی متابعت  کرے، اگر مقتدی قنوت سے فارغ نہ ہوا تھا کہ امام رکوع میں چلا گیا تو مقتدی بھی امام کا ساتھ دے اور اگر امام نے بے قنوت پڑھے رکوع کر دیا اور مقتدی نے ابھی کچھ نہ پڑھا، تو مقتدی کو اگر رکوع فوت ہونے کا اندیشہ ہو جب تو رکوع کردے، ورنہ قنوت پڑھ کر رکوع میں جائے اور اُس خاص دعا کی حاجت نہیں جو دعائے قنوت کے نام سے مشہور ہے، بلکہ مطلقاً کوئی دُعا جسے قنوت کہہ سکیں پڑھ لے۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 656،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم