Muqtadi Ka Kalam Ke Zariye Luqma Dene Ka Hukum

مقتدی کا کلام کے ذریعے لقمہ دینے کا حکم؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3192

تاریخ اجراء:15ربیع الثانی1446ھ/19اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر امام مغرب کی نماز کی دوسری رکعت میں دونوں طرف سلام پھیر دے اور کچھ مقتدی بول کر لقمہ دیں کہ"دو رکعت ہوئی ہیں"،  اور امام کھڑے ہو کر وہیں سے نماز مکمل کرکے سجدہ سہو کر لے نماز ہو گی یا نہیں جبکہ امام نے منافی نماز کوئی کام نہ کیا ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جس جس مقتدی نےیہ  بول کر لقمہ دیا کہ"دو رکعت ہوئی ہیں"، اس کی نماز فاسد ہوگئی کیونکہ یہ کلام کرنا ہے اور نماز میں کلام کرنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے، پھر اگر امام نے ان مقتدیوں کا لقمہ لے کر نماز کی تیسری رکعت مکمل کی تو اب امام کی نماز غیر  مقتدی سے لقمہ لینے کی وجہ سے ٹوٹ گئی، اور  امام کی وجہ سے تمام مقتدیوں کی نماز بھی ٹوٹ گئی،لہذااس صورت میں اس نماز کو دوبارہ سے ادا کیا جائےگا۔

   صحیح مسلم میں ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایامن نابه شيء في صلاته فليسبح فإنه إذا سبح التفت إليه‘‘ ترجمہ: جب نماز میں کوئی امر حادث ہو جائے تو سبحان اللہ کہو، جب سبحان اللہ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہو جائے گا۔(صحیح مسلم، رقم الحدیث421، ج1، ص 316، دار إحياء التراث العربي، بيروت)

   فتاوی ہندیہ  میں ہے’’اذا تکلم فی صلاتہ ناسیاًأو عامدا،خاطئاً أو قاصدا،قلیلا أو کثیرا تکلم لاصلاح صلاتہ بأن قام الامام فی موضع القعود فقال لہ المقتدی’’اقعد‘‘ أو قعد فی موضع القیام فقال لہ ’’قم‘‘۔۔۔ استقبل الصلاة عندنا“ترجمہ: جب کوئی آدمی نماز میں کلام کرے، خواہ بھول کر یا جان بوجھ کر،خطا کے طور پر کرےیا قصداً،کم ہو یا زیادہ، خواہ اس کا کلام نماز کی اصلاح ہی کے لئے کیوں نہ ہو مثلاً امام کو بیٹھنا تھا مگر کھڑا ہو گیا، مقتدی نے کہا’’بیٹھ جا‘‘یاکھڑا ہونے کا مقام تھا،بیٹھ گیا، مقتدی نے کہا”کھڑا ہوجا“ تو ان تمام صورتوں میں ہمارے نزدیک(مقتدی کی نماز فاسد ہو جائے گی)اور وہ نئے سرے سے  نماز پڑھے گا۔(فتاوی ھندیۃ، ج1، ص98، دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"اپنے مقتدی کے سوا دوسرے کا لقمہ لینا بھی مفسد نماز ہے۔"(بہار شریعت، ج1، حصہ3، ص607، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم