Muqtadi Imam Ke Piche Sana Ke Sath Tauz o Tasmia Parhay Ga Ya Nahi ?

مقتدی امام کے پیچھے ثنا کے ساتھ تعوذ و تسمیہ پڑھےگا یا نہیں؟

مجیب:  فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-365

تاریخ اجراء:       21ذو الحجۃالحرام1443 ھ  /21 جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مقتدی کو امام کے پیچھے صرف ثنا پڑھنی چاہئے یا اس کے ساتھ تعوذ وتسمیہ بھی پڑھنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مقتدی پہلی رکعت میں شامل ہوا ہو اور امام صاحب بلند آواز سے قراءت نہ کر رہے ہوں تو مقتدی صرف ثنا پڑھ کر خاموش ہو جائے گا، تعوذ و تسمیہ نہیں پڑھے گا کیونکہ یہ قراءت کے تابع ہے اور مقتدی پر قراءت نہیں۔ اگر امام صاحب نے بلند آواز سے قراءت شروع کردی ہو تو مقتدی ثنا بھی نہیں پڑھے گا۔  اگر مقتدی کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعات نکل چکی ہوں، تو جب مقتدی اپنی فوت شدہ رکعت پڑھے گا، تو اس کی ابتدا میں ثنا کے ساتھ تعوذ و تسمیہ  دونوں پڑھے گا۔

   بہار شریعت میں ہے: ” نماز میں اعوذ و بسم اﷲ قراء ت کے تابع ہیں اور مقتدی پر قراء ت نہیں، لہٰذا تعوذ و تسمیہ بھی ان کے ليے مسنون نہیں، ہاں جس مقتدی کی کوئی رکعت جاتی رہی ہو تو جب وہ اپنی باقی رکعت پڑھے، اس وقت ان دونوں کو پڑھے۔“ (بھار شریعت،جلد1،صفحہ523،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم