Muqtadi Imam Ke Peechay Jaan Bujh Kar Wajib Chor De To ?

مقتدی اگر قصداً واجب چھوڑے، تو کیا اسے کوئی رعایت ملے گی؟؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12154

تاریخ اجراء:        11 شوال المکرم1443 ھ/13مئی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مقتدی اگر جماعت کے دوران قصداً  کوئی واجب چھوڑ دے، تو کیا اس کی نماز بھی واجب الاعادہ ہوجائے گی؟ جیسا کہ منفرد کی نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے یا پھر اس میں کوئی تفصیل ہے؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں اس مقتدی کی نماز بھی واجب الاعادہ ہو جائے گی ، کیونکہ  نماز کے واجبات میں سے کسی بھی واجب کو قصداً ترک کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے، اس مسئلے میں منفرد اور مقتدی کی کوئی تخصیص نہیں۔

   البتہ مقتدی کے لیے اتنی رعایت ضرور ہے کہ امام کے پیچھے بھولے سے واجب چھوٹنے پر اس مقتدی پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔

   نماز کے کسی واجب کو عمداً چھوڑدینے کے حوالے سے فتاویٰ شامی میں مذکور ہے:”(ولھا واجبات لا تفسد بترکھا و تعاد وجوباً فی العمد)ای بترک ھذہ الواجبات او واحد منھا“یعنی نماز میں کچھ واجبات ہیں جن کے ترک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ ان واجبات کو یا ان میں سے کسی ایک بھی کو واجب کو  قصداً ترک کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص181، مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً)

   فتاویٰ امجدیہ میں ہے:”واجباتِ نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہواً ہو تو سجدہ سہو واجب، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے۔(فتاویٰ امجدیہ، ج01، ص 276، مکتبہ رضویہ، کراچی)

مقتدی بھی اگر جان بوجھ کر کسی واجب کو ترک کرے تو اس کی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ جیسا کہ سید ی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”اگرمقتدی نے رکوع یاسجدہ امام کے ساتھ نہ کیا بلکہ امام کے فارغ ہونے کے بعد کیا تو نماز اس کی ہوئی یانہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”ہوگئی اگرچہ بلاضرورت ایسی تاخیر سے گنہگار ہوا اور بوجہ ترک واجب اعادہ نماز کاحکم دیاجائے تحقیق مقام یہ ہے کہ۔۔۔۔۔(مقتدی نے)اگربلاضرورت فصل کیاتوقلیل فصل میں جس کے سبب امام سے جا ملنافوت نہ ہوترک ِسنت اورکثیرمیں جس طرح صورت سوال ہے کہ فعل امام ختم ہونے کے بعداس نے کیاترک واجب جس کاحکم اس نمازکوپوراکرکے اعادہ کرنا۔(فتاوٰ ی رضویہ ،ج 07 ،ص 276-275،رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً و ملتقطاً)

مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”امام کے پیچھے اگر مقتدی سے سہواً یا قصداً کوئی واجب چھوٹ گیا مثلاً تشہد نہیں پڑھا تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”کسی واجب کو قصداً (جان بوجھ کر)امام کے پیچھے چھوڑنے سے نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔ اور اگر امام کے پیچھے سہواً(بھول سے)کوئی واجب چھوٹ گیا تو پھر سجدہ سہو واجب نہ ہوگا ۔“ (وقار الفتاوی،ج02،ص210،بزم وقار الدین، کراچی، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم