مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی
فتوی نمبر: WAT-1358
تاریخ اجراء: 09رجب المرجب1444 ھ/01فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک
شخص چار رکعت نماز اس طرح پڑھتا ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فجر سے تین آیات پڑھتا ہے ، دوسری رکعت میں سورۂ
بلد سے ، تیسری رکعت میں سورۂ شمس سے تین آیات
اور چوتھی رکعت میں سورۂ لیل سے تین آیات
پڑھتا ہے ، یہ سب سورتیں ایک لائن میں ہیں ، تو اس
طرح اس کا نماز پڑھنا کیسا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِs الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مختلف رکعات میں مختلف
سورتوں کی کچھ کچھ آیات تلاوت کرنے میں حرج نہیں،مگر بلا
ضرورت ایسا نہیں کرنا چاہیے
۔
در مختار میں ہے” لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية، وأن يقرأ في الأولى من محل
وفي الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر“ترجمہ:اس میں حرج نہیں کہ پہلی
رکعت میں جو سورت پڑھے ،دوسری میں بھی وہی پڑھے،اور
اس میں بھی حرج نہیں کہ پہلی رکعت میں ایک
مقام سے پڑھے اور دوسری رکعت میں کسی اور مقام سے پڑھے اگرچہ
ایک ہی سورت سے ہو جبکہ دونوں مقاموں میں دو یا
زیادہ آیات کا فاصلہ ہو۔
رد المحتار میں ہے” لو قرأ في الأولى من وسط سورة أو من سورة أولها
ثم قرأ في الثانية من وسط سورة أخرى أو من أولها أو سورة قصيرة الأصح أنه لا يكره،
لكن الأولى أن لا يفعل من غير ضرورة ۔۔۔(قوله
ولو من سورة إلخ) واصل بما قبله أي لو قرأ من محلين، بأن انتقل من آية إلى أخرى من
سورة واحدة لا يكره إذا كان بينهما آيتان فأكثر، لكن الأولى أن لا يفعل بلا ضرورة
لأنه يوهم الإعراض والترجيح بلا مرجح شرح المنية؛ وإنما فرض المسألة في الركعتين
لأنه لو انتقل في الركعة الواحدة من آية إلى آية يكره وإن كان بينهما آيات بلا
ضرورة؛ فإن سها ثم تذكر يعود مراعاة لترتيب الآيات شرح المنية“ترجمہ:اگر کسی نے
پہلی رکعت میں کسی سورت کے درمیان یا شروع سے قراءت
کی اور دوسری رکعت میں کسی اور سورت کے درمیان
یا شروع سے قراءت کی تو اصح یہ ہے کہ یوں قراءت کرنا مکروہ
نہیں لیکن بہتر یہی ہے کہ بغیر ضرورت یوں نہ
کرے۔۔۔(اور مصنف کا قول:کہ اگرچہ ایک ہی سورت سے
ہو)یہ ما قبل عبارت سے متصل ہے یعنی اگر کسی نے دو مقام
سے قراءت کی بایں صورت کہ ایک ہی سورت کی ایک
آیت سے دوسری آیت کی طرف منتقل ہوا تو مکروہ نہیں
جبکہ دونوں مقاموں کے مابین دو یا دو سے زیادہ آیات کا
فاصلہ ہو لیکن بہتر یہی ہے کہ بلا ضرورت یوں نہ کرے
کیونکہ یہ اعراض و ترجیح بلا مرجح کا وہم ڈالتا ہے ،شرح
منیۃ،اور یہ مسئلہ دو رکعتوں کے متعلق ہے اس لئے کہ
اگرکوئی ایک ہی رکعت میں بلا ضرورت ایک آیت
سے دوسری آیت کی طرف منتقل ہوا تو مکروہ ہے اگرچہ دونوں
آیتوں کے مابین کئی آیات ہوں ،اگر بھول کر یوں
کیا تو جب یاد آئے ،ترتیبِ آیات کی رعایت
کرتے ہوئے واپس پلٹے،شرح المنیۃ۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب
الصلاۃ،فصل فی القراءۃ،ج 1،ص 546،دار الفکر، بیروت )
بہارِ شریعت میں ہے"فرائض کی پہلی رکعت
میں چند آیتیں پڑھیں اور دوسری میں دوسری
جگہ سے چند آیتیں پڑھیں،اگرچہ اسی سورت کی ہوں تو
اگر درمیان میں دو یا زیادہ آیتیں رہ گئیں
تو حرج نہیں، مگر بلا ضرورت ایسا نہ کرے اوراگر ایک ہی
رکعت میں چند آیتیں پڑھیں پھر کچھ چھوڑ کر دوسری
جگہ سے پڑھا، تو مکروہ ہے اور بھول کر ایسا ہوا تو لوٹے اور چھوٹی ہوئی
آیتیں پڑھے۔"( بہارِ شریعت ، جلد 1 ،صفحہ 549 ، مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟