Mubaligh Ka Namazi Ki Taraf Muh Kar Ke Dars Dena

مبلغ کا نمازی کی طرف منہ کرکے درس دینا

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2908

تاریخ اجراء: 20محرم الحرام1446 ھ/27جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد میں نمازی کی طرف منہ کرکے درس دینا ہوتو نمازی اورمبلغ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوناچاہیے؟ امام صاحب کھڑے ہو کے درس دیتےہیں توکیا دو تین صفوں کےبعد عین نمازی کے منہ کے سامنے کھڑے ہوسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوشخص نمازپڑھ رہاہواس کے سامنے کسی دوسرے شخص کامنہ کرنامکروہ تحریمی، ناجائز وگناہ ہے ۔اور یہ حکم مطلق ہے اس میں دو تین صفوں کی قید نہیں بلکہ اگر کوئی آخر ی صف میں بھی نماز پڑھ رہا ہے تو پہلی صف میں اس کے سامنے بغیر کسی حائل کے منہ کرناممنوع  ومکروہ ہے ۔ اور یہاں حائل سے مراد ایسی چیز ہے کہ اس کے سبب قیام میں بھی ایک دوسرے کا سامنا نہ ہو اور اگر قیام میں سامنا ہو ليكن بیٹھنے کی صورت میں نہ ہو، مثلاً دونوں کے درمیان میں ایک شخص نمازی کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا کہ اس صورت میں بیٹھنے  میں ایک دوسرے کا سامنا نہیں  ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تویہ بھی مکروہ ہے،لہذاامام صاحب  اگردوتین صفوں کےفاصلے سے نمازی کے منہ کی طرف رخ کرکےبلاحائل  کھڑے ہوتے ہیں تویہ شرعاجائزنہیں ہے،  لہذا مساجد میں درس وبیان کرتے ہوئے یہ امر ضرور ملحوظ رہنا چاہیے کہ مبلغ بغیر کسی حائل کے نمازی کے سامنے نہ ہو ۔

   رد المحتار میں ہے” في الذخيرة نقل قول محمد في الأصل: وإن شاء الإمام استقبل الناس بوجهه إذا لم يكن بحذائه رجل يصلي، ثم قال: ولم يفصل أي محمد بين ما إذا كان المصلي في الصف الأول أو الأخير، وهذا هو ظاهر المذهب لأنه إذا كان وجهه مقابل وجه الإمام في حالة قيامه يكره ولو بينهما صفوف“ترجمہ:ذخیرہ میں اصل کے حوالے سے امام محمد کا قول نقل فرمایا:اگر امام چاہے تو مقتدیوں کی طرف منہ کرسکتا ہے جبکہ اس کے مقابل کوئی شخص نماز نہ پڑھتا ہو۔یہ عبارت نقل کرنے کے بعدفرمایا :امام محمد رحمہ اللہ نے نمازی کے پہلی یا آخری صف میں ہونے کی تفصیل نہیں کی ،اور یہ تفصیل نہ کرنا ہی ظاہر الروایہ ہے ،کیونکہ جب قیام کی حالت میں نمازی کا چہرہ امام کے چہرے کے مقابل ہوگا تو یہ بھی مکروہ ہے اگر چہ کئی صفوں کا فاصلہ ہو ۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 1،ص 644،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” کسی شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ یوہیں دوسرے شخص کو مصلّی کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس پر۔ اگر مصلّی اور اس شخص کے درمیان جس کا مونھ مصلّی کی طر ف ہے، فاصلہ ہو جب بھی کراہت ہے، مگر جب کہ کوئی شے درمیان میں حائل ہو کہ قیام میں بھی سامنا نہ ہوتا ہو توحرج نہیں اور اگر قیام میں مواجہہ ہو قعود میں نہ ہو، مثلاً دونوں کے درمیان میں ایک شخص مصلّی کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا کہ اس صورت میں قعود میں مواجہہ نہ ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تو اب بھی کراہت ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 626،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم