Masjid Mohallah Mein Dusri Jamat Karwane Ka kiya Hukum Hai ?

مسجد محلہ میں دوسری جماعت کروانے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4919

تاریخ اجراء:26صفرالمظفر1438ھ/27نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مسجد ِ محلہ میں جب امام صاحب جماعت کروا چکے ہوں تو جو لوگ جماعت سے رہ جائیں ،کیا وہ دوسری جماعت کروا سکتے ہیں ، برائے کرم اس کے متعلق حکمِ شرعی سے آگاہ فرمائیں ؟

سائل:محمد رمضان عطاری(ڈھیری حسن آباد ،راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں اگر امام صاحب میں امامت کی شرائط پائی جاتی ہیں تو اہل محلہ میں سے عاقل ،بالغ مردوں پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے ،بغیر عذرِ شرعی کے ایک بار بھی جماعت ترک کرنا گناہ ،اور اسکی عادت بنا لینا فسق ہے ،ہاں اگر کچھ لوگ  کسی عذرِ شرعی کی بنا ء پر جماعت سے رہ جائیں تو وہ بغیر اذان کے محراب سے ہٹ کر دو سری جماعت کروائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ اسکی عادت نہ بنائیں ۔

     بلاوجہ پہلی جماعت کو ترک کرکے دوسری جماعت کے قیام کی عادت وغیرہ کرلینا سخت ممنوع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم