مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-470
تاریخ اجراء:03 محرم الحرام6144ھ/10جولائی 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر باجماعت نماز کے دوران کسی نمازی کا موبائل بجنے لگے،جس سے مقتدیوں اور امام کی نماز میں خلل آرہا ہو،اور موبائل کو عمل کثیر کے بغیر بند کرنا بھی ممکن نہ ہو،تو اب ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جماعت سے نماز کے دوران جب موبائل کے بجنے کی وجہ سےکافی شور ہورہا ہو کہ جس کی وجہ سےنمازیوں کی نماز میں خلل واقع ہورہاہو،اور موبائل کو بغیر عمل کثیر کے بند کرنا بھی ممکن نہ ہو،تو اپنی اور دوسروں کی نماز کو خلل سے بچانے کی ضرورت کی وجہ سے نماز توڑنے کی اجازت ہے،لہذا ایسی صورت میں نماز توڑ کر موبائل بند کرے ،اور پھر نئے سرے سے نماز شروع کرے۔
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:’’أن القطع يكون حراما ومباحا ومستحبا وواجبا، فالحرام لغير عذر والمباح إذا خاف فوت مال، والمستحب القطع للإكمال، والواجب لإحياء نفس‘‘ترجمہ:نماز توڑنا کبھی حرام، کبھی جائز،کبھی مستحب اور کبھی واجب ہوتا ہے، اگر بغیر کسی عذر کےہو تو حرام ہے،اور اگر مال کے فوت ہونے کے خوف سے ہو،تو جائز اور نماز کو کامل کرنے کے لیے توڑنا مستحب اور کسی کی جان بچانے کے لیے واجب ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد2،صفحہ610،دار المعرفۃ،بیروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ان قطع الصلاۃ لا یجوز الا لضرورۃ‘‘ترجمہ:بیشک نماز کو توڑنا، جائز نہیں،مگر ضرورت کی وجہ سے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،باب فیما یفسد الصلاۃ ویکرہ فیھا،صفحہ121،دار الکتب العلمیہ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟