مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3128
تاریخ اجراء:20ربیع الثانی1446ھ/24اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا مسجد پر گنبد بنانا ضروری ہے ؟ اور جس مسجد پر گنبد نہ ہو، اس میں نماز جمعہ یا دیگر نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شرعی اعتبار سے مسجد پر گنبد بنانا، ضروری نہیں اور جس مسجد پر گنبد نہ ہو، اس میں جمعہ اور دیگر نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔
البتہ ! مساجدپرگنبدومیناربنانے سے ان کے ظاہری حسن وتزیین میں اضافہ ہوتاہے ،جس سے ان کی عظمت عوام کے دلوں میں مزیداجاگرہوتی ہے ،اس لیے علماء وعام مسلمان ان کے بنانے کواچھاسمجھتے ہیں ۔اورحدیث پاک میں ہے :"جسے مسلمان اچھاسمجھیں وہ اللہ تعالی کے نزدیک بھی اچھاہے ۔"نیزمسافریاناواقف گنبدومیناردورسے دیکھ کرپہچان لے گاکہ یہاں مسجدہے تواس میں مسجدکی طرف مسلمانوں کی رہنمائی اوردین کے معاملے میں ان کی مددہے اوراللہ تعالی قرآن پاک میں نیکی اورتقوی پرباہم ایک دوسرے کی مددکرنے کاحکم فرماتاہے ۔ نیز مسجد پر گنبد وغیرہ بنا ہو تو وقف کی اس اعتبار سے حفاظت ہوتی ہے کہ کوئی اس پر اپنی ملکیت ثابت کرنے یا قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اس لیے حتی الامکان مساجدپرمیناروگنبدبنانے چاہییں ،لیکن ان کابناناشرعاضروری نہیں ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے "واقعی زمانہ اقدس حضور سرور عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میں مساجد کے لئے برج کنگرے اور اس طرح کے منارے جن کو لوگ مینار کہتے ہیں ہر گز نہ تھے بلکہ زمانہ اقدس میں پکے ستون نہ پکی چھت، نہ پکا فرش نہ گچکاری، یہ امور اصلاً نہ تھے۔۔۔۔مگر تغیر زمانہ سے جبکہ قلوب عوام تعظیم باطن پر تنبہ کے لئے تعظیم ظاہر کے محتاج ہوگئے اس قسم کے امور علماء وعامہ مسلمین نے مستحسن رکھے، اسی قبیل سے ہے قرآن عظیم سے ہے قرآن عظیم پر سونا چڑھانا کہ صدر اول میں نہ تھا اور اب بہ نیت تعظیم واحترام قرآن مجید مستحب ہے۔ یونہی مسجد میں گچگاری اور سونے کاکام، "وماراٰہ المسلمون حسنا فھو عندﷲ حسن"(جس شیئ کو مسلمان اچھاسمجھیں وہ اﷲ کے نزدیک بھی اچھی ہوتی ہے۔)۔۔۔۔اور ان میں ایک منفعت یہ بھی کہ مسافر یا ناواقف منارے کنگرے دور سے دیکھ کر پہچان لے گا کہ یہاں مسجد ہے، تواس میں مسجد کی طرف مسلمانوں کو ارشاد وہدایت اور امر دین میں ان کی امداد واعانت ہے، اوراﷲ عزوجل فرماتا ہے: ( تعاونواعلی البر والتقوٰی)( نیکی اور تقوٰی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مددکرو)۔۔۔۔۔تیسری منفعت جلیلہ یہ ہے کہ یہاں کفار کی کثر ت ہے، اکثر مسجدیں سادی گھروں کی طرح ہوں تو ممکن ہے کہ ہمسایہ کے ہنود بعض مساجد پر گھر اور مملوک ہونے کا دعوٰی کردیں اور جھوٹی گواہیوں سے جیت لیں بخلاف اس صورت کے کہ یہ ہیأت خود بتائے گی کہ یہ مسجد ہے تو اس میں مسجد کی حفاظت اور اعدا سے اس کی صیانت ہے"(فتاوی رضویہ، ج16، ص293 ،294، رضافاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟