Masjid Mein Stall Laga Kar Cheezein Bechna Kaisa ?

مسجد میں چھوٹا سا اسٹال لگا کر چیزیں بیچنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2461

تاریخ اجراء: 04شعبان المعظم1445 ھ/15فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد میں ٹوپی ، کنگھی، عطر وغیرہ کا چھوٹا سا اسٹال لگا  کر یہ چیزیں بیچ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد میں  خریدوفروخت کرنا مکروہ تحریمی ناجائز  و گناہ ہے ،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

   ترمذی شریف میں ہے:” عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ” إذا رايتم من يبيع، او يبتاع في المسجد، فقولوا: لا اربح الله تجارتك “ ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہو تو کہو: اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت میں نفع نہ دے۔“(ترمذی  شریف، رقم الحدیث 1321،ج 3،ص 602،مطبوعہ مصر)

      فتاوی رضویہ میں ہے”مسجد میں بیع و شراء،ناجائز ہے۔“(فتاوی رضویہ،ج8،ص99،رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم