مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1068
تاریخ اجراء:15صفرالمظفر1444 ھ/12ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا مسجد میں
میٹنگ کر سکتے ہیں؟ ہمارے یہاں مسجد میں میٹنگ ہوتی
ہے اور پھر امام صاحب کے ساتھ بیٹھ کر کھانا بھی کھایا جاتا ہے
اس کا کیا حکم ہو گا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسجد میں
کوئی دینی میٹنگ رکھنا کہ جس میں مسجد کے معاملات
،دینِ متین کی اشاعت اور ایسی ہی دینی
امور پر بات چیت ہو کہ یہ بھی نیک کام ہے اور مسجد میں
اس کام کی ممانعت نہیں جبکہ
مسجد کے اداب کا خیال رکھا جائے ۔ البتہ خاص دنیاوی یا کاروباری معاملات وغیرہ
پر مسجد میں میٹنگ رکھنا اور
خاص ان امور پر تبادلہ خیال کے لئے
مسجد میں جانا جائز نہیں کہ مساجد ان کاموں کے لیے نہیں
ہیں ۔قرآن پاک میں اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے
:﴿اَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ﴾ترجمۂ کنز الایمان:مسجدیں
اللہ ہی کی ہیں۔(پارہ 29،سورہ جن،آیت18)
فتاوی ہندیہ میں ہے :’’ الجلوس في المسجد للحديث
لا يباح بالاتفاق لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا‘‘یعنی:
مسجد میں بات چیت کے لیے بیٹھنا بالاتفاق جائز نہیں
کیونکہ مسجد دنیاوی کاموں کے لیے نہیں بنائی
گی۔(فتاوی ہندیہ ، ج05، ص322، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم