Masjid Mein Baitullah Aur Masjid Nabwi Ki Tasaveer Lagana Kaisa ?

مسجد میں بیت اللہ اور مسجد نبوی کی تصاویر لگانا کیسا؟

مجیب:مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6275

تاریخ اجراء:16جمادی الاول 1438ھ/14فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں محراب کے دائیں بائیں  بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی کی تصویر ٹائلوں پر تیار کروا کر لگوانا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟ فرش سے چھت تک کا بیت اللہ شریف کا ماڈل تعمیراتی کمیٹی نے مسجد کے فنڈ سے تیار کروایا، اب اس کا قد آدم سے اونچا لگوانا ممکن نہیں  تو اس کا کیا حکم ہے؟ اسے بیچنا جائز ہے یا نہیں؟

سائل: خواجہ محمد سعید (کامونکی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مسجد کی محراب یا دیوارِ قبلہ بلکہ دائیں بائیں کی دیواروں میں بھی ایسی جگہ کسی متبرک مقام کی تصویر لگانا نہ چاہئے جہاں وہ نمازیوں کی توجہ بٹنے کا سبب بن سکتی ہو، اس سے اوپر لگانے میں مضائقہ نہیں۔ بیت اللہ شریف کا مذکور ماڈل بھی لگانا نہ چاہیے کہ جب وہ فرش سے چھت تک کا ہے تو اس کا کچھ حصہ ضرور نمازیوں کی نظروں کے سامنے رہے گا۔ ہاں، اگر جہاں تک نمازی کی حالتِ خشوع میں نظر جاتی ہو اس حصے کو کسی کپڑے سے چھپانے کا اہتمام ہو سکے تو حرج نہیں۔یا پھر مسجد کے باہری حصے میں کسی ایسی مناسب جگہ پر  لگا دیا جائے جہاں مذکورہ قباحت لازم نہ آتی ہو۔ ان صورتوں میں اسے بیچنے کی بھی حاجت نہیں۔ البتہ مسجد کے فنڈ سے اسے تیار کروانا شرعاً جائز نہیں تھا۔ تعمیراتی کمیٹی کے جن افراد نے یہ کام کیا ان پر توبہ اور اس رقم کا تاوان لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم