Masjid Ko Rasta Banane Ki Wazhat Aur Hukum

مسجد کو راستہ بنانے کی وضاحت اور اس کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-8062

تاریخ اجراء:       19 صفر المظفر 1444 ھ / 16 ستمبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ ایسی مساجد جن میں عینِ مسجد کے دائیں بائیں دونوں طرف فنائے مسجد کی جگہ  ہوتی ہے اور ایک طرف وضو خانہ وغیرہ ہوتا ہے ،  تو کیا نمازی کا ایک طرف سے فنائے مسجد میں داخل ہو کر عین مسجد سے گزرتے ہوئے دوسری طرف فنائے مسجد میں وضو  کی غر ض سے جانا ، مسجد کو راستہ بنانے ( جو شرعاً ممنوع ہے )کے زمرے میں آئے گا یا نہیں ؟ برائے کرم شرعی رہنمائی فرما دیجئے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نفسِ مسئلہ کا حکم جاننے سے پہلے  مسجد کو راستہ بنانے کا صحیح مفہوم سمجھ  لینا ضروری ہے ۔

   مسجد کو راستہ بنانے کا  مطلب یہ ہے کہ  اپنے کسی کام سے مسجد کی ایک طرف سے  داخل ہو کر دوسری طرف  غیر مسجد کی طرف نکل جانا ، مثلاً: مسجد کے دو یا اس سے زیادہ دروازے ہوں ، تو ایک سے داخل ہو کر دوسری طرف نکل جانا۔یہ گزرنا   اگر ضرورت و مجبوری کی وجہ سے ہو  ، تو جائز ہے ، مثلاً: راستہ بند ہے اور دوسری طرف جانے  کے لیے مسجد کے راستے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی  نہیں  ،تو بضرورت گزرنا ، جائز ہے   اور بلاضرورت یوں  گزرنا  ، ناجائز  و گناہ ہے ۔

   مسجد کو راستہ بنانے  کی مراد  واضح ہو جانے  کے بعد پوچھی گئی صورت کا حکمِ شرعی یہ ہے کہ وُضو  وغیرہ کرنے کی غرض سے مسجد کی ایک طرف سے داخل ہو کر دوسری طرف فنائے مسجد میں  جانا  سِرے سے ہی مسجدکو راستہ  و گزر گاہ بنانا نہیں ہے  ، بلکہ مسجد کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں جانا اور مسجد  میں ٹھہرنا  ہی ہے  ، کیونکہ  فنائے مسجد ، مسجد کے تابع اور بعض احکام میں  مسجد کے حکم میں ہے ۔

   مسجدکو راستہ بنانے  کا حکم اور اس کی مراد کے متعلق غمز عيون البصائر   میں ہے : قولہ ولایجوز اتخاذ طریقہ فیہ للمرور الا لعذر یعنی بان یکون لہ بابان فاکثر فیدخل من ھذا ویخرج من ھذا ترجمہ: مصنف کا قول : بلا ضرورت گزرنے  کے لیے مسجد  كو  راستہ بنانا ،  ناجائز ہے  ، یعنی مسجد کے دو یا دوسے زیادہ دروازے ہوں  ، تو  کوئی ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے سے نکل جائے (ایسا کرنا ، جائز نہیں )۔ (غمزعیون البصائر مع الاشباہ    ، الفن الثالث ،  القو ل فی احکام المسجد ،  جلد 2 ،صفحہ 231 ، مطبوعہ    ادارۃ القرآن  ، کراچی)

   شیخ الاسلام والمسلمین امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:وہ جو بعض کتب میں ہے کہ ضرورت و مجبوری کے وقت مسجد کو راستہ بنانا، جائز ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ بضرورت مسجد میں ہو کر دوسری طرف کو نکل جانا ، جائز ہے کہ  (عام حالات میں) مسجد میں دوسری طرف جانے کے لیے چلنا حرام ہے،  مگر بضرورت کہ راستہ گھِراہوا ہے اور مسجد ہی میں سے ہوکر جا سکتا ہے، جیسے موسمِ حج میں مسجد الحرام شریف میں واقع ہوتا ہے، اس کی اجازت دی گئی ہے ،  وہ بھی جنب یا حائض یا نفساء کو نہیں ،  نیز گھوڑے یا بیل گاڑی کو نہیں، ہوکر نکل جانے کے لیے بھی ان کا جانا، لے جانا ہرگز جائز نہیں ۔ ( فتاوی رضویہ ، کتا ب الوقف  ، جلد 16 ، صفحہ 352 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں: مسجد کو راستہ بنانا یعنی اس میں سے ہو کر گزرنا،  ناجائز ہے، اگر اس کی عادت کرے ،  تو فاسق ہے، اگر کوئی اس نیت سے مسجد میں گیا، وسط (درمیان) میں پہنچا کہ نادم ہوا ، تو جس دروازہ سے اس کو نکلنا تھا ،اس کے سِوا دوسرے دروازہ سے نکلے یا وہیں نماز پڑھے ،  پھر نکلے اور وضو نہ ہو ، تو جس طرف سے آیا ہے واپس جائے۔ ( بھارِ شریعت ، جلد 1 ،حصہ 3 ، صفحہ 645  ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   فنائے مسجد ، مسجد کے تابع اور بعض احکام میں مسجد کے حکم میں ہے  ، چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے : والفناء تبع المسجد فیکون حکمہ حکم المسجد ترجمہ : فنائے مسجد ، مسجد کے تابع  ہے اور اس کا حکم بھی مسجد والا ہے ۔

 ( فتاویٰ عالمگیری ، کتاب الوقف ، جلد 2 ،صفحہ 462 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   اور امام ِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان  رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:اور فنائے مسجد کی حرمت مثلِ مسجد ہے۔( فتاویٰ رضویہ ، کتا ب الوقف  ، جلد 16 ، صفحہ 352 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   معلوم ہوا  جب فنائے مسجد ، حکمِ مسجد میں ہے ، تو مسجد سے گزر کر فنا میں جانا ، مسجد کو راستہ بنانا  نہیں ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم