Masbuq Agar Dono Taraf Salam Pherde Tu Namaz Ka Hukum

مسبوق اگر دونوں طرف سلام پھیر دے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2417

تاریخ اجراء: 18رجب المرجب1445 ھ/30جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص  امام صاحب  کے ایک رکعت پڑھا نے کے بعد جماعت میں شامل ہوا،جب امام صاحب نے سلام پھیرا، تواس  مسبوق مقتدی  نے امام کے ساتھ  بھول کردونوں طرف  سلام پھیردیا  اورسلام کے بعد آیۃ الکرسی بھی پڑھ لی ، اس کے بعد اُسے یاد آیا کہ وہ تو مسبوق تھا اور اس کی تو ایک رکعت باقی تھی،اب  اس صورت میں اس کیلئے  کیا حکم  شرع ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگراُس مسبوق مقتدی نےسلام پھیرنے کےبعدنماز کےخلاف کوئی عمل جیسے بات چیت ، قہقہہ،جان بوجھ کر حدث طاری کرنا وغیرہ کوئی  کام نہیں کیا،تواب اگرچہ اس نے دونوں طرف  سلام پھیردیا اور آیۃ الکرسی پڑھ لی ،اس کیلئے حکم شرع یہ ہےکہ  وہ  یاد آنے پر فوراً  کھڑا ہوجائے اورتکبیر تحریمہ کہے بغیر  بقیہ ایک رکعت اور ملالے ،کیونکہ بھول کر سلام  پھیرنے کی وجہ سےاس کی  وہ نماز ختم نہیں ہوئی ،لہذا  مزید ایک رکعت اور ملاکر وہی نماز پوری کرلے۔

   البتہ   !اس  صورت میں فرض قیام میں تاخیر کی وجہ سے  اس   مسبوق مقتدی پر سجدہ سہو  لازم  ہوگا  ،جو اُسے نماز کے آخر میں کرنا ہوگا۔

   واضح رہے کہ! یہ  مذکورہ حکم اس صورت میں ہے  جبکہ  مسبوق نے سلام  پھیرنے کے بعد  نماز کے خلاف کوئی  کام نہ کیا ہو،اگر  نماز کے خلاف کوئی کام کرلیا   ہوتو   اب اسی نماز کو پورا کرنے کی گنجائش نہیں  ہوگی ،بلکہ  نماز  کو دوبارہ پڑھنا     ہی   لازم ہوگا۔

   نور الايضاح مع مراقی الفلاح ميں ہے:’’(مصل رباعية)فريضة(أو ثلاثية)ولو وترا(أنه أتمها فسلم ثم علم)قبل إتيانه بمناف(أنه صلى ركعتين أتمها وسجد للسهو)لبقاء حرمة الصلاة‘‘ترجمہ:چار رکعت فرض نماز ،یا تین رکعت نماز  پڑھنے والے نے اگرچہ وہ وتر ہو ،اگر یہ گمان کیا کہ اس نے نماز پوری کرلی  اور سلام پھیردیا پھر نماز کے خلاف کوئی عمل کرنے سے پہلے اسے یاد آگیا کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے حکم ہے کہ  وہ بقیہ رکعت پوری کرے اور سجدہ سہو کرے کیونکہ (بھول کر سلام پھیرنے اور منافی نماز کوئی کام نہ کرنے کی وجہ سے) نماز کی تحریمہ  باقی ہے(لہذا  اسی پر بنا کرنا درست ہے)۔( نور الایضاح مع  مراقی الفلاح،صفحہ473،دار الکتب العلمیہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم