مجیب:مفتی
ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: JTL-1719
تاریخ اجراء: 12ذوالقعدۃ الحرام
1445 ھ /21مئی 2024
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و
مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں عشاء کی
نماز میں ایک رکعت چھوٹ جانے کے سبب مسبوق ہوگیا ،امام صاحب کے
ساتھ تین رکعت باجماعت ادا کیں ،امام صاحب چوتھی رکعت پر قعدہ
کرنے کے بعد پھر کھڑے ہوگئےاور دو رکعت مزید
پڑھادیں اور آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلی۔ان آخری
دو رکعتوں میں، میں بھی مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ
سے امام صاحب کے ساتھ شامل ہوگیا
۔نماز مکمل کرنے کے بعد کسی سے معلوم کیا ،تو اس نے بتایا
کہ آپ کی نماز نہیں ہوئی ۔برائے کرم رہنمائی فرمائیں
کہ میری نماز ہوئی یا
نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورت
مسئولہ میں آپ چار فرض دوبارہ ادا کریں اور جو نماز امام کے ساتھ ادا
کی وہ باطل ہوگئی
کیونکہ جب امام قعدہ اخیرہ
مکمل کرلے ،تو مسبوق کے حق میں اس کی نماز مکمل ہوجاتی ہے،جس کے
بعد مسبوق کے لیے امام کی اتباع جائز نہیں ہوتی ،جس
کی وجہ یہ ہے کہ قعدہ مکمل ہونے کے بعد مسبوق کی
حیثیت منفرد کی ہوجاتی ہے اور منفرد کے لیے
کسی کی اقتداجائز نہیں ہوتی اور اگر اقتداکرے ،تو اس
کی نماز باطل ہوجاتی ہے اور صورت مسئولہ میں چونکہ امام قعدہ
کرچکا تھا اور قعدہ کے بعد بھی آپ اس کے ساتھ شامل رہے، لہذا آپ کی
نماز باطل ہوگئی جس کو دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے۔
فتاوی قاضی خان
میں ہے :’’إذا قام الإمام إلى الخامسة
وتابعه المسبوق إن كان الإمام قعد على الرابعة فسدت صلاة المسبوق وإن لم يكن قعد
لا تفسد صلاة المسبوق حتى يقيد الخامسة بالسجدۃ فإذا قيدها بالسجدة فسدت
صلاة الكل لأن الإمام إذا قعد على الرابعة تمت صلاته في حق المسبوق فلا تجوز
للمسبوق متابعته وإن لم يكن قعد على رأس الرابعة يكون في حكم الصلاة الأولى‘‘ترجمہ:اگر
امام پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا اور مسبوق نے اس کی
اتباع کی ،تواگر امام چوتھی رکعت پر بیٹھا تھا،تو مسبوق
کی نماز باطل ہوگئی اور اگر امام چوتھی رکعت پر نہ بیٹھا
ہو ،تو جب تک پانچویں کا سجدہ نہ کرلے مسبوق کی نماز باطل نہیں
ہوگی ،اگر پانچویں کا سجدہ کرلیا، تو(مسبوق ومدرک ) سب کی
نماز باطل ہوجائے گی،کیونکہ امام اگر چوتھی پر بیٹھ چکا
ہو، تو مسبوق کے حق میں اس کی نماز مکمل ہوچکی ،لہذا مسبوق کے
لیے اس کی متابعت جائز نہ ہوئی ،اور اگر چوتھی پر نہ
بیٹھا ہو، تو وہ پہلی نماز ہی کے حکم میں ہے۔(فتاوی قاضی
خان،کتاب الصلاۃ ،جلد1،صفحہ95،مطبوعہ کوئٹہ)
اسی مسئلہ کو
بیان کرتے ہوئے محيط برھانی میں ہے:’’ لأنه لما قعد على رأس الرابعة تمت
صلاته في حق المسبوق، فصار المسبوق
في حكم المنفرد، فهذا اقتداء في موضع الانفراد
‘‘ترجمہ:کیونکہ جب امام چوتھی پر قعدہ کرچکا ،تو
مسبوق کے حق میں اس کی نماز مکمل ہوچکی اور مسبوق منفرد کے حکم
میں ہوگیا ،تو اب پانچویں میں مسبوق کا امام کی اتباع
کرنا یہ محل انفراد میں اقتدا کرنا ہے ۔(جو کہ نماز کو باطل
کردیتی ہے)۔(المحیط البرھانی، جلد2،صفحہ211،دارالکتب العلمیہ
،بیروت)
اسی
مسئلے کے متعلق اصول شرعی بیان کرتے ہوئے بحر الرائق میں ہے:’’ والأصل
أنه إذا اقتدى في موضع الانفراد أو انفرد في موضع الاقتداء تفسد‘‘ترجمہ:اصل یہ ہے کہ جہاں منفرد ہونا ہو، وہاں اقتدا
کرنے سے اور جہاں اقتداکرنی ہو، وہاں منفرد ہونے سے نماز باطل ہوجاتی
ہے۔(البحر
الرائق،جلد1،صفحہ401،دارالکتاب الاسلامی، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟