Masbooq Ne Imam Ke Sath Salam Pher Diya Tu Kya Hukum Hai

مسبوق نے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ،تو نماز کا حکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

مصدق: مفتی ابوالحسن  محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: GRW-361

تاریخ اجراء:       14 رمضان المبارک 1443 ھ/15اپریل 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ  امام نے  جب نماز سے نکلنے کے لیے سلام پھیرا ،تو ایک مسبوق مقتدی نے بھی بُھولے سے  امام کے سلام کے بالکل ساتھ ساتھ بلا تاخیر داہنا سلام پھیر دیا، پھر فوراً یاد آ گیا،تو کھڑےہو کر  اپنی نماز مکمل کر لی اور سجدہ سہو بھی نہیں کیا، تو معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کی نماز درست ہو گئی یا نہیں  ؟یا اس صورت میں اس پر سجدہ سہو لازم تھا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  اس   مقتدی کی نماز درست ہو گئی اور اس پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں تھا، کیونکہ اس نے امام کے  سلام  کے بالکل ساتھ ساتھ بُھولے سے سلام پھیرا تھا اور جب مسبوق مقتدی  بھولے سے امام سے پہلے یامعاً امام کے ساتھ ساتھ بغیرتاخیر سلام پھیر لے ، تو اس پر سجدہ  سہو لازم نہیں ہوتا  ، کہ  اس وقت وہ امام کی اقتدا میں  تھا  اور  امام  کی اقتدا میں سہواً کوئی واجب ترک ہو نے پر سجدہ سہو نہیں ہوتا،  ہاں اگر  مسبوق سلامِ امام کے بعد بھول کر سلام پھیرے ،تو اس پر اپنی  نماز کے آخر میں سجدہ سہوکرنالازم ہوتا ہے،کیونکہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد وہ منفرد ہو جاتا ہے اور منفرد پراپنا سہو ہونے کی صورت میں سجدہ سہولازم ہوتا ہے۔

   امام فخر الدين عثمان بن علی زيلعی (المتوفى: 743 ھ)تبیین الحقائق میں تحریر فرماتے ہیں :’’لا يجب بسهو نفسه يعنی المقتدی۔ ۔۔ ولو سلم المسبوق مع الإمام ينظر فإن سلم مقارنا لسلام الإمام أو قبله فلا سهو عليه، لأنه مقتد به وإن سلم بعده يلزمه السهو، لأنه منفرد ‘‘ یعنی مقتدی  پر(بحالت اقتدا) اپنے سہو کی وجہ سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتااور  اگر  مسبوق مقتدی نے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا، تو دیکھا جائے گا کہ اگر اس نے امام کے سلام کے بالکل ساتھ یا اس سے پہلے سلام  پھیرا ہے ،تو اس پر سجدہ سہو نہیں ہوگا، کیونکہ  اس حالت میں وہ امام کی اقتدا میں ہے  اور اگر امام کے  سلام کے بعد سلام پھیرا،تو اب سجدہ سہو لازم ہوگا، کیونکہ اب وہ منفر ہو چکا۔(تبیین الحقائق،باب سجود السھو،ج1،ص195، المطبعة الكبرى ، القاهرہ)

   بہارشریعت میں ہے:’’ مسبوق نے امام کے ساتھ قصداً سلام پھیرا، یہ خیال کر کے کہ مجھے بھی امام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہیے، نماز فاسد ہوگئی اور بھول کر سلام پھیرا ،تو اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا ،تو سجدۂ سہو لازم ہے اور اگر بالکل ساتھ ساتھ پھیرا ،تو نہیں۔‘‘(بھارشریعت، ج1،حصہ3،ص591، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم