Masbooq Muqeem Ne Musafir Imam Ki Iqtida Ki To Namaz Kaise Mukammal Kare ?

مسبوق مقیم نے مسافر کی اقتدا کی تو نماز کیسے مکمل کرے ؟

مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:139

تاریخ اجراء: 29جمادی الاول1440ھ/05فروری2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسافر عشا کی جماعت کروا رہا تھا، اس نے ایک رکعت پڑھی تھی کہ ایک مقیم نے اس کی اقتدا کی ،مسافر نے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا ،تو اب یہ مقیم مقتدی اپنی نماز کس طرح مکمل کرے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس نمازی کی کچھ رکعتیں ابتدا سے اور کچھ آخر سے رہ جائیں اسے مسبوق لاحق کہتے ہیں، امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس کے نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ یہ پہلے وہ رکعتیں بغیر قراءت کے ادا کرے گا ،جس میں وہ لاحق ہے اور اس کے بعد وہ رکعتیں پڑھے گا جس میں مسبوق ہے ۔صورت مسئولہ میں کہ مقیم نے ایک رکعت گزرنے کے بعد مسافر کی اقتدا کی ہے، اس میں یہ مسبوق ہوا اور بعد میں مسافر امام نے دوسری رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا،تو بعد والی دو رکعتوں میں یہ لاحق ہوا ،لہٰذامقیم پہلے تیسری رکعت بغیر قراءت کےپڑھ کرقعدہ کرے کہ قعدہ کے حق میں یہ دوسری ہے ،اس کے بعد چوتھی رکعت بغیر قراءت کے پڑھ کر پھر قعدہ کرے کہ امام کے اعتبار سے یہ چوتھی رکعت ہے اور لاحق پر امام کی ترتیب پر نماز پڑھنا لازم ہے اور اس کے بعد اپنی پہلی رکعت فاتحہ وسورت کے ساتھ پڑھے۔

   چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن سےسوال ہوا:" اگرمقیم نے امام مسافر کی اقتدا کی اور ایک یادونوں رکوع نہ پائے مثلاً  دوسری رکعت یاصرف التحیات میں شریک ہوا تو بعد سلام امام کے اپنی نماز کس طرح ادا کرے؟ بینوا توجروا"

   تو جواباً آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:”یہ صورت مسبوق لاحق کی ہے ،وہ پچھلی رکعتوں میں کہ مسافر سے ساقط ہیں، مقیم مقتدی لاحق ہے” لانہ لم یدرکھما مع الامام بعد مااقتدی بہاس لئے کہ اس نے اقتدا کے بعد امام کے ساتھ ان دورکعتوں کو نہیں پایا۔ اور اس کے شریک ہونے سے پہلے ایک رکعت یا دونوں جس قدرنماز ہوچکی ہے،اس میں مسبوق ہےلانھا فاتتہ قبل ان یقتدیکیونکہ اس کے اقتدا کرنے سے پہلے فوت ہوگئی ہے۔ “

   درمختار و ردالمحتارمیں ہے:” مقیم ائتم بمسافر فھو لاحق بالنظر للاخیرتین وقد یکون مسبوقا ایضا، کما اذافاتہ اول صلاۃ امامہ المسافراگرمقیم نے مسافر کی اقتداکی، تو وہ آخری رکعتوں کے لحاظ سے لاحق ہے اور کبھی مسبوق بھی ہوسکتاہے، جبکہ مسافر امام کی اقتدا  پہلی رکعت میں نہ کی ہو۔

   اور حکم اس کا یہ ہے کہ جتنی نماز میں لاحق ہے پہلے اسے بے قراء ت اداکرے یعنی حالت قیام میں کچھ نہ پڑھے، بلکہ اتنی دیر کہ سورہ فاتحہ پڑھی جائے ، محض خاموش کھڑا رہے ،اس کے بعد جتنی نماز میں مسبوق ہوا اسے مع قراء ت یعنی فاتحہ وسورت کے ساتھ اداکرے۔ فی الدر المختار :’’اللاحق یبدأ بقضاء مافاتہ بلاقراء ۃ ثم ماسبق بہ بھا ان کان مسبوقا ایضا ‘‘ ملخصا۔درمختار میں ہے کہ پہلے لاحق فوت شدہ رکعات بغیرقراء ت کے اداکرے پھر وہ رکعات پڑھےجوامام کے ساتھ رہ گئی تھیں اگرمسبوق ہو۔ ملخصاً(ت)

   ردالمحتارمیں ہے:” قولہ ماسبق بہ بھا الخ ای ثم صلی اللاحق ماسبق بہ بقرأۃ ان کان مسبوقا ایضا بان اقتدی فی اثناء صلاۃ الامام ثم نام مثلاً  وھذا بیان للقسم الرابع وھو المسبوق اللاحق‘‘ ترجمہ:پھر ماسبق رکعات الخ یعنی اگرمسبوق ہے،تو لاحق قراءت کے ساتھ سابقہ رکعات اداکرے ،مثلاً: اس نے امام کے ساتھ دوران نماز اقتداکی پھر مثلاً  سوگیا۔ اور یہ چوتھی قسم کابیان ہے جومسبوق لاحق ہے ۔(ت)

   پس اگردونوں رکوع نہ پائے تھے،تو پہلے دو رکعتیں بلاقراءت پڑھ کر بعدالتحیات دو رکعتیں فاتحہ و سورت سے پڑھے، اور اگرایک رکوع نہ ملا تھا ،تو پہلے ایک رکعت بلاقراءت پڑھ کر بیٹھے اور التحیات پڑھے، کیونکہ یہ اس کی دوسری ہوئی، پھر کھڑا ہوکر ایک رکعت اور ویسی ہی بلا قراءت پڑھ کر اس پربھی بیٹھے اور التحیات پڑھے کہ یہ رکعت اگرچہ اس کی تیسری ہے مگرامام کے حساب سے چوتھی ہے اور رکعات فائتہ کونماز امام کی ترتیب پراداکرنا ذمہ لاحق لازم ہوتاہے پھر کھڑا ہوکر ایک رکعت بفاتحہ وسورت پڑھ کر بیٹھے اور بعد تشہد نماز تمام کرے۔ فی رد المحتار:’’ عن شرح المنیۃ والمجمع انہ لوسبق برکعۃ من ذوات الاربع ونام فی رکعتین یصلی اولامانام فیہ ثم ماادرکہ مع الامام ثم ماسبق بہ فیصلی رکعۃ ممانام فیہ مع الامام ویقعد متابعۃ لہ لانھا ثانیۃ امامہ ثم یصلی الاخری ممانام فیہ ویقعد لانھا ثانیتہ ثم یصلی التی انتبہ فیھا و یقعد متابعۃ لامامہ لانھا رابعۃ و کل ذلک بغیرقرأۃ لانہ مقتد ثم یصلی الرکعۃ التی سبق بھا بقرأۃ الفاتحۃ وسورۃ والاصل ان اللاحق یصلی علی ترتیب صلاۃالامام والمسبوق یقضی ماسبق بہ بعد فراغ الامام" ترجمہ :ردالمحتار میں شرح منیہ و مجمع سے ہے کہ اگر چاررکعات میں سے ایک رکعت گزرگئی اور پھر شریک ہوا پھر دومیں سوگیا، تو اب جن میں سویا انہیں پہلے ادا کرے، پھر جس میں امام کے ساتھ اقتدا کی پھر چھوٹی ہوئی، پس وہ جس میں امام کے ساتھ سویا اس کی ایک رکعت پڑھے اور امام کی اتباع میں قعدہ کرے ،کیونکہ امام کی دوسری رکعت تھی، پھرسونے والی دوسری رکعت اداکرے اور قعدہ کرے، کیونکہ اس کی دوسری رکعت ہے پھر وہ پڑھے جس میں بیدار ہوا اور اتباع امام کی وجہ سے بیٹھے، کیونکہ یہ اس کی چوتھی ہے اور یہ بغیرقراءت کے ہوں گی کہ ان میں یہ مقتدی ہے، پھر فاتحہ و سورت کے ساتھ وہ رکعت پڑھے جوگزرچکی تھی، ضابطہ یہ ہے کہ لاحق امام کی ترتیب پرنماز اداکرے گا اور مسبوق امام کی فراغت کے بعد ماسبق کی ادائیگی کرے گا۔۱ھ۔(فتاوی رضویہ،جلد 7، صفحہ 239تا241،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم