Masbooq Ki Ek Rakat Baqi Thi Magar Bhool Kar Imam Ke Sath Salam Pher Diya Tu

مسبوق کی ایک رکعت باقی تھی مگر بھول کر امام کے ساتھ پھیردیا تو حکم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1283

تاریخ اجراء: 18رجب المرجب1445 ھ/30جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حضرت میں عشاء کی نماز میں ایک رکعت چھوٹنے کے بعد شامل ہوا، جب امام صاحب کی چار رکعت ہوئی تو میری تین ہوئی تھیں۔ امام صاحب نےجب پہلاسلام پھیرا، تو میں نے بھی بھولے سے ایک طرف امام صاحب کے ساتھ سلام پھیر دیا اور امام صاحب کے دوسری طرف سلام پھیرنے پرمجھے یاد آگیا اور میں اپنی باقی رکعت ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوگیا، اس صورت میں میرے لئے کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر آپ نے بھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیرا ،تو ایسی صورت میں عموماً امام کے بالکل ساتھ ساتھ سلام نہیں پھیرا جاتا بلکہ امام کے پیچھے پیچھے سلام پھیرا جاتا ہے ،لہذا ایسی صورت میں اگر بھولے سے سلام پھیردیا تو اپنی رکعت پڑھنے کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا ،سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجائے گی ،اگر سجدہ سہو نہیں کیا اور سلام پھیر کرنماز مکمل کردی، تو ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

   بہارشریعت میں ہے:” مسبوق نے امام کے ساتھ قصداً سلام پھیرا، یہ خیال کر کے کہ مجھے بھی امام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہیے، نماز فاسد ہوگئی اور بھول کر سلام پھیرا ،تو اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا ،تو سجدۂ سہو لازم ہے اور اگر بالکل ساتھ ساتھ پھیرا ،تو نہیں۔“(بھارشریعت، جلد1،حصہ3،صفحہ591، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم