Mareez Ka Baith Kar Qaza e Umri Parhna Kaisa?

 

مریض کا بیٹھ کر قضائے عمری پڑھنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13534

تاریخ اجراء:22ربیع الاول1446ھ/27ستمبر  2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ مریض اگر عذر کی بنا پر قضائے عمری بیٹھ کر ادا کرے، تو کیا صحت یاب ہونے پر وہ قضا نمازیں اُسے پھر سے ادا کرنا ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قضا نماز وں کی ادائیگی میں بھی قیام فرض ہے لہذا بغیر عذرِ شرعی کے قضا نماز کو بیٹھ کر ادا کیا تو وہ قضا نماز ادا نہیں ہوگی۔ البتہ اگر قضا نماز کی ادائیگی کے وقت کوئی شرعی عذر پایا جائے مثلاً مریض قیام پر قادر ہی نہ ہو، تو قضا نماز کی ادائیگی کے وقت اس عذر کا اعتبار ہوگا اور حالتِ عذر میں بقدرِ استطاعت ہی قضا نماز کو ادا کیا جائے گا، پھر صحت کے بعد اُس نماز کا اعادہ بھی نہیں ہوگا۔

   پوچھی گئی صورت میں حقیقی عذر  پائے جانے کی بنا پر  قضائے عمری درست ادا ہوگئی، صحت یاب ہونے پر اُن قضا نمازوں کا اعادہ لازم نہیں ہوگا۔

   مریض تیمم کرکے اشارے کے ساتھ قضا نماز ادا کرے، تو وہ نماز درست ادا ہوگی جیسا کہ درِ مختار  میں ہے:صلی فی مرضہ بالتیمم و الایماء ما فاتہ فی صحتہ صح، و لا یعید لو صح۔ یعنی مریض اگر حالتِ مرض میں حالتِ صحت میں قضا ہونے والی نمازیں تیمم کرکے اشارے سے ادا کرے تو اُس کی قضا نمازیں درست ادا ہوں گی، پھر  اگر وہ مریض صحت یاب ہوجاتا ہے تو بعد میں اُن نمازوں کا اعادہ بھی مریض کے ذمے پر لازم نہ ہوگا۔

   (صح) کے تحت فتاوٰی شامی میں ہے:”لأنه مخاطب بقضائها في ذلك الوقت فيلزمه قضاؤها على قدر وسعه   ترجمہ: ”جس کی نماز قضا ہو وہ اس نماز کو پڑھنے کا پابند ہے اور قضا نماز ادا کرنا حسب  قدرت لازم ہے۔ “(ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 650، مطبوعہ کوئٹہ)

   (صلی فی مرضہ) کے تحت حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے:”إنما صح لأن ذلك عذر“ یعنی  نماز درست ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں حقیقی عذر موجود ہے ۔(حاشية الطحطاوي على الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 494، دار الكتب العلمية، بيروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:’’قضا پڑھنے کے وقت کوئی عذر ہے تو اس کا اعتبار کیا جائے گا، مثلاً جس وقت فوت ہوئی تھی اس وقت کھڑا ہو کر پڑھ سکتا تھا اور اب قیام نہیں کر سکتا تو بیٹھ کر پڑھے یا اس وقت اشارہ ہی سے پڑھ سکتا ہے تو اشارے سے پڑھے اور صحت کے بعد اس کا اعادہ نہیں۔ (بہارِ شریعت، ج 01، ص 703،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم