Makrooh Waqt Mein Qaza Namaz Padhna Kaisa ?

تین اوقاتِ مکروہہ میں قضا نماز ادا کر لی جائے ، تو کیا نماز ہوجائے گی

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر: Web-337

تاریخ اجراء:01ذوالحجۃالحرام 1443 ھ/01جولائی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کو پتہ نہ چلےاور وہ تین اوقاتِ مکروہہ میں سے کسی وقت میں کوئی قضا نماز پڑھ لے،تو کیا قضا نماز ہوجائے گی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تینوں اوقاتِ مکروہہ میں فرض نماز شروع ہی نہیں ہوتی سوائے اسی دن کی عصر  کی نماز  کے،لہٰذا اگر کسی نے ان اوقات میں قضا نماز پڑھی تو وہ نہ ہوئی، اُس پر لازم رہے گا کہ دوبارہ مکروہ وقت کے علاوہ اپنی قضا نماز پڑھے۔

   غنیۃ المتملی میں ہے:’’ثلثۃ یکرہ فیھا الفرائض والتطوع فالکراھۃ فی الفرض کالفوائت تمنع الصحۃ لوجوبھا بسبب کامل وکذا الواجبات الفائتۃ کسجدۃ تلاوۃ وجبت  بتلاوۃ فی وقت غیر مکروہ وجنازۃ حضرت فیہ والوتر لأنھا وجبت کاملۃ فلا تؤدی ناقصۃ بالنقصان القوی‘‘ یعنی اوقاتِ ثلاثہ میں فرائض اور نوافل ادا کرنا مکروہ ہے،پس فرض جیسے قضا نمازوں میں کراہت مانعِ صحت ہے ان کے کامل طور پر واجب ہونے کی وجہ سے، اور اسی طرح فوت شدہ واجبات کا حکم ہے جیسے غیر مکروہ وقت میں تلاوت کی وجہ سے واجب ہونے والا سجدۂ تلاوت،غیر مکروہ وقت میں آنے والا جنازہ اور وتر،کیونکہ وہ کامل طور پر واجب ہوئے تھے لہٰذا نقصانِ قوی کےساتھ ناقص طور پر ادا نہیں ہو سکتے۔ (غنیۃ المتملی،صفحہ236،سھیل اکیڈمی ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم