مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-12868
تاریخ اجراء:25ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/15جون 2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے
ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا سورج نکلنے کے بعد وقت
جو مکروہ وقت ہوتا ہے،یہ ختم ہوتے
ہی چاشت کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور نماز چاشت کا افضل وقت کیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی
ہاں!مکروہ وقت ختم ہونے کے بعد چاشت کی نمازپڑھنا درست ہےکہ چاشت کی
نماز کا وقت مکروہ وقت ختم ہوتے ہی شروع ہوجاتا ہے اور ضحوی کبری یعنی نصف
النہار شرعی تک رہتا ہے،البتہ چاشت کی نمازادا کرنے کا مختار و افضل وقت یہ ہے کہ
چوتھائی دن گزرنے کے بعد پڑھے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:”ومن المندوبات صلاۃ
الضحی واقلھا رکعتان اواکثرھا ثنتا
عشرۃ رکعۃ ووقتھا من ارتفاع الشمس الی زوالھا“یعنی
مستحب نمازوں میں سے چاشت کی نماز بھی ہے اور اس کی کم از
کم دو رکعتیں اور زیادہ سے
زیادہ بارہ رکعتیں ہیں اور اس کا
وقت آفتاب بلند ہونے سے لے کر زوال سے پہلے تک ہے۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ
112،مطبوعہ:پشاور)
در مختار و حاشیۃ
طحطاوی میں ہے:واللفظ فی الھلالین للدر:”(وقتھا المختار )ای الافضل (بعد
ربع النھار)“یعنی
چاشت کی نماز کا مختار یعنی افضل وقت چوتھائی دن کے بعد
کا وقت ہے۔(حاشیۃ
الطحطاوی علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 287، مطبوعہ:کوئٹہ)
چاشت کی نماز کا وقت بیان
کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال
یعنی نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی
دن چڑھے پڑھے۔“(بہارِ
شریعت، جلد1،صفحہ 676،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟