Larke Aur Larki Ke Balig Hone Ki Umar

لڑکے اور لڑکی کے بالغ ہونے کی عمر

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-622

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم 1443ھ/09مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکا اور لڑکی کب بالغ ہوتے ہیں اور ان پر نماز کب فرض ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لڑکے میں بارہ سے پندرہ سال کی عمر کے درمیان اور لڑکی میں نو سے پندرہ سال کی عمر کے درمیان جب بھی علاماتِ بلوغ میں سے کوئی علامت پائی جائے تو ان کو بالغ مانا جائے گا۔ یعنی لڑکے کو ہجری سن کے حساب سے 12اور 15سال کی عمر کے دوران جب بھی انزال ہوا یا سوتے میں احتلام ہوا یا اس کے جماع سے عورت حاملہ ہوگئی تو وہ اسی وقت بالغ ہوگیا اور اس پر غسل بھی فرض ہوگیا اور اگر ایسا کچھ نہ ہوا تو ہجری سن کے مطابق 15سال کا ہوتے ہی بالغ ہے۔ اسی طرح لڑکی اس وقت بالغ ہوگی جب 9اور 15سال کی عمر کے دوران اس کو احتلام ہو یا حیض آجائے یا حمل ٹھہر جائے، اور اگر ایسا کچھ نہ ہوتو وہ بھی 15سال کی ہوتے ہی بالغہ ہے۔

       اور لڑکا و لڑکی کے بالغ ہوتے ہی ،ان پر نماز فرض ہو جائے گی ،البتہ بچوں کو بچپن ہی سے نماز کی عادت ڈالنی چاہئے اور جب وہ سات برس کے ہوجائیں تو انہیں نماز پڑھنے کاحکم دیں اور دس سال کے ہوجائیں اور نہ پڑھیں تو مار کر پڑھوائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم