Lahore Se Attock Ja Kar Wapas Lahore Ek Hafte Ka Qiyam Ho To Namazon Ka Hukum

لاہور سے اٹک جا کر واپس لاہور ایک ہفتے کا قیام ہو، تو نمازوں کا حکم جبکہ دونوں وطنِ اصلی نہیں

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1442

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب میں سٹوڈنٹ ہوں لاہور ہاسٹل میں رہتا ہوں، میرا گھر سرگودھا میں ہے۔میں اگر دو دن کے لئےلاہور سے اٹک جاؤں اور واپس لاہور آنے کے ایک ہفتے بعد مجھے سرگودھا جانا ہے ،تو ایک ہفتہ جو میں لاہور میں گزاروں گا اس دوران مجھے قصر نماز پڑھنی ہوگی یا مکمل ؟اور اٹک میں دو دن ہی رہنا ہے، تو وہاں بھی مسافر  رہوں گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ اٹک میں مسافر ہوں گےاور وہاں سے  واپسی پر لاہو ر میں ایک ہفتہ قیام کے دوران بھی آپ مسافر ہوں گے لہٰذا  اٹک جاتے ہوئے ،اٹک میں قیام کے دوران اور اٹک سے لاہور آتے ہوئے راستے میں  اور لاہور میں ایک ہفتہ قیام کے دوران آپ  قصر پڑھیں گے  کیونکہ لاہور آپ کے لیے وطن اقامت ہے اور وطن اقامت سے شرعی مسافت کی مقدار سفر کرنے پر وطن اقامت باطل ہوجاتا ہے اور وہ دوبارہ وطن اقامت اسی صورت میں بنتا ہے جب وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو جبکہ پوچھی گئی صورت میں آپ کی لاہور میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں لہٰذا لاہور وطن اقامت نہیں بنے گا اور آپ وہاں شرعاً مسافر ہوں گے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’مقیم ہے اور یہ جگہ محل اقامت ہے ۔۔۔یہاں سے کہیں جائے اور جاتے اور آتے اور ٹھہرتے اور واپس آکر ہمیشہ پوری پڑھے گا جبکہ وہ جگہ مدت سفر پر نہ ہو۔۔۔اگر بعد واپسی یہاں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو یہاں آکر بھی مقیم نہ ہوگا کہ یہ وطن اقامت بوجہ سفر باطل ہوگیا اور اب قصد اقامت نہیں ‘‘ (فتاوی رضویہ ،جلد:8،صفحہ:267،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم