Kya Zawal Ke Waqt Quran Pak Parhna Jaiz Hai ?

کیا زوال کے وقت قرآن پاک پڑھنا جائز ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12505

تاریخ اجراء:        02ربیع الثانی1444 ھ/29اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زوال کے وقت قرآن پاک پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں تو اس وقت میں کیا کیا پڑھنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق مکروہ اوقات   میں قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا بہتر نہیں، بہتر یہ ہے کہ ان اوقات میں  ذکر و اذکار میں مشغول رہا جائے۔

   بحر الرائق، حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح، درِ مختار وغیرہ میں ہے:”و النظم للاول“ القرأۃ رکن الصلوۃ و ھی مکروھۃ فالاولیٰ ترک ما کان رکنا لھا“یعنی نماز ان اوقات میں مکروہ ہے اور نماز کا ایک رکن قراءت بھی ہےاس لئے جو نماز کا رکن ہے اسے بھی ان اوقات میں ترک کردینا ہی بہتر ہے۔(بحر الرائق، کتاب الصلوٰۃ، ج 01، ص 437، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”ان اوقات میں تلاوت ِقرآن مجید بہتر نہیں، بہتر یہ ہے کہ ذکرو درود میں مشغول رہے۔“(بہار شریعت،ج 01 ، ص 455 ، مکتبۃالمدینہ، کراچی)

   مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”ان اوقاتِ مکروہہ میں تلاوت ِقرآن پاک بہتر نہیں ہے۔مگر درود شریف اور دوسرے ذکر و اذکار مکروہ نہیں۔“ )وقار الفتاوٰی ، ج 02 ، ص 94 ، بزم وقار الدین(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم